حوزہ علمیہ کے مواصلات اور بین الاقوامی امور کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین سید مفید حسینی کوہساری نے مرکز مدیریت حوزه علمیہ کے اسٹاف یونٹ کے ڈائریکٹرز کے ساتھ منعقدہ نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: موجودہ حالات اور مقاومتی محاذ کی ضروریات کے پیش نظر حوزہ علمیہ کے مسئولین نے فیصلہ کیا ہے کہ حوزہ علمیہ بھی عوام کے ساتھ مل کر بھرپور طریقے سے اس میدان میں داخل ہو تاکہ مقاومتی محاذ کو مزید مضبوط اور انہیں مدد فراہم کرنے کے لیے مربوط نیٹ ورکس اور تنظیمی سرگرمیاں انجام دی جا سکیں۔
انہوں نے اپنی گفتگو کے دوران شہید سید حسن نصراللہ کی شخصیت کی بعض خصوصیات کو ذکر کرتے ہوئے کہا: شہید کی اہم خصوصیات میں سے ایک یہ تھی کہ وہ دو متضاد چیزوں کو باہم جمع کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ یہ خصوصیت معاشرے اور حوزہ علمیہ کے لیے ایک نمونہ ہو سکتی ہے۔
حوزہ علمیہ کے مواصلاتی اور بین الاقوامی امور کے سربراہ نے مزید کہا: شہید سید حسن نصراللہ نے قومی اور عالمی نقطہ نظر، شیعہ اور امت اسلامیہ کی حمایت، انقلابی جذبے اور قومی و علاقائی مفادات، علمی اور عملی کاموں کے درمیان توازن قائم کیا اور ان تمام دوگانہ امور میں کامیابی سے عہدہ برآ ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا: تمام مذاہب کے علماء نے انہیں اپنے رہنما کے طور پر قبول کیا تھا کیونکہ وہ ہمیشہ تمام مذاہب کے علماء کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی قائم کرنے میں بھی کامیاب رہے۔
حجت الاسلام کوہساری نے شہید سید حسن نصراللہ کو روحانیت کے لیے ایک مکتب قرار دیتے ہوئے کہا: ان کی شخصیت اور خصوصیات بین الاقوامی حوزہ کے لیے ایک نمونہ کے طور پر ہو سکتی ہیں اور ان سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے۔