کشمیر سے کنیا کماری تک ریل کے ذریعے سفر کا خواب جلد پوراہوگا۔ وزیر اعظم مودی کے ہاتھوں افتتاح ہونے والا
سرینگر//سرینگر اودھمور ریل چالو کرنے کی حتمی تاریخ قریب آنے کے ساتھ ہی پروجیکٹ پر تیزی سے کام جاری ہے اور 48کلو میٹر سیکشن آپریشن کیلئے تیار ہے جبکہ سب سے مشکل ریل لنک کٹرا بانہال 111کلومیٹر سیکشن کا حصہ ہے ۔ اور باقی 63کلو میٹر پر کام دن رات جاری ہے اور اس بات کی امید ظاہر کی جارہی ہے کہ رواں ماہ کے آخر تک یہ مکمل ہوجائے گا اور مارچ 2024میں سرینگر سے براہ راست جموں تک ٹرین شروع ہوجائے گی ۔ وائس آف انڈیا کے مطابق سرینگر اودھمپور کے مابین ریل سیکشن پر سرعت کے ساتھ کام جارہی ہے اور اس میں سرینگر اودھمپور ریل کے مشکل ترین سیکشن جو کہ بانہال سے کٹرا کے مابین 1111کلو میٹر ہے میں سے 48کلو میٹر والا سیکشن آپریشن کیلئے تیار ہے اور اس سیکشن کا باقی ماندہ 63کلو میٹر رواں ماہ کے آخر تک تیار ہونے کی امید لگائی جارہی ہے اور اس کے ساتھ ہی مارچ کے 2024سے سرینگر سے براہ راست جموں اور دلی کیلئے ریل چلے گی جس کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی کے ہاتھوں ہوگا۔ ذرائع نے بتایا کہ کشمیر کو ریل نیٹ ورک کے ذریعے ملک کے دیگر حصوں سے جوڑنے کے لیے صرف 63 کلومیٹر باقی ہے۔ ادھم پور-سری نگر-بارامول ریل لنک (USBRL) کے سب سے مشکل کٹرا-بانہال (111 کلومیٹر) سیکشن میں سے 48 کلومیٹر سیکشن آپریشن کے لیے تیار ہے، جبکہ باقی 63 پر کام جاری ہے۔ اس میں کٹرا ریاسی اسٹیشنوں کے درمیان 3.2 کلومیٹر طویل ٹنل T-1 کا اہم کام شامل ہے ۔ سٹریٹجک اوراقتصادی لحاظ سے اہم یو ایس بی آر ایل منصوبے کی کل لمبائی 272 کلومیٹر ہے۔ اس میں کٹرہ-بانہال کے درمیان 111 کلومیٹر طویل ریلوے سیکشن پر کام جاری ہے۔ جمعرات 15 فروری کو بے سے سنگلدان ریلوے اسٹیشن تک 34 کلومیٹر طویل ٹریک کے CRS کے معائنہ کے ساتھ، 111 کلومیٹر میں سے 48 کلومیٹر پر کام مکمل ہو جائے گا اور یہ سیکشن آپریشن کے لیے تیار ہو جائے گا۔ مارچ تک سری نگر سے سنگلدان تک ٹرین چلانے کی بھی تیاریاں ہیں۔سنگلدان سے کٹرا تک 63 کلومیٹر کے حصے پر تعمیرات کو مکمل کرنے کے لیے تیزی سے کام جاری ہے۔ کٹرہ تا سنگلدان سیکشن میں ٹنل ٹی ون سمیت دیگر اہم پروجیکٹ ہیں جن پر کام جاری ہے۔ اس میں گاؤں موڈ، بکل ریلوے اسٹیشن تیار ہے۔ چناب پل اور انجی کھڈ پل کا کام بھی آخری مراحل میں ہے۔ اس کے ساتھ کوڑی، ڈگہ، کھنہ کوٹ، ساول کوٹ میں بھی کام جاری ہے۔ اگرچہ 63 کلومیٹر کا زیادہ تر ٹریک بچھایا جا چکا ہے، لیکن CRS معائنہ کے لیے دیگر اہم تعمیراتی کام ابھی مکمل ہونا باقی ہے۔واضح رہے کہ 1995مارچ میں سرینگر ، بارہمولہ ، اودھپور ، جموں ریل پروجیکٹ کو منظور دی گئی تھی اُس وقت پروجیکٹ کیلئے لاگت کا تخمینہ 2500کروڑ تھا اور اس کو مکمل کرنے کیلئے 2002کو حتمی تاریخ مکمل کیا گیا تھا ۔ سرینگر بارہمولہ ، اودھمپور ریل لنک کو سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے قومی پروجیکٹ قراردیتے ہوئے متعلقہ ایجنسیوں کو پروجیکٹ 2007تک مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی اور اس کے بعد اس کی حتمی تاریخ میں وقت وقت پر توسیع ہوتی گئی ۔اٹل بہاری واجپائی نے اُس وقت خواہش ظاہر کی تھی کہ اس پروجیکٹ سے کشمیری لوگ ملک کی دوسری ریاستوں سے بذریعہ ریل رابطہ رکھ سکیں گے جس کے نتیجے میں وادی کی اقتصادی حالت میں بہتری آئے گی اور کاروبار کے علاوہ سیاحت کو مزید فروغ ملے گا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سرینگر ، بارہمولہ اودھمپور یل لنک شروع ہونے کے نتیجے میں وادی کے تاجر براہ راست دلی ، کولکتہ، پنچاب ، چنئی و دیگر بڑی منڈیوں میں اپنا مال فروخت کرسکتے ہیں جبکہ وہاں سے بھی مال بلاکسی رُکاوٹ کے مال لاسکتے ہیں جو وادی کے تاجروں کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کیلئے راحت کاری کا سبب بن سکتا ہے جبکہ ملک کے مختلف حصوں سے سیاح براہ راست وادی پہنچ سکتے ہیں جس کے نتیجے میں سیاحت کو بھی فائدہ پہنچنے کی امید ہے تاہم پروجیکٹ میں تاخیر کی وجہ سے سیاحت سے وابستہ افراد اور تاجر برادی مایوسی کی شکار ہوچکی ہے ۔