سرینگر//سری نگر، بڈگام اور گاندربل کے ممبر پارلیمنٹ آغا روح اللہ مہدی کی سربراہی میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے ریزرویشن پالیسی کے خلاف سری نگر میں احتجاج کیا اور وزیرا علیٰ کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر دھرنا دیا۔
اس احتجاجی دھرنے میں پی ڈی پی یوتھ لیڈر اور ممبر اسمبلی وحید الرحمن پرہ ، ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر خورشید اور پی ڈی پی کی سینئر لیڈر التجا مفتی نے بھی شرکت کی۔
مظاہرین کی تعداد کا اس بات سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا تھا کہ سونہ وار سے لے کر گپکار تک تل دھرنے کی بھی جگہ نہیں تھی۔
اطلاعات کے مطابق نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور ممبر پارلیمنٹ آغا روح اللہ مہدی کی سربراہی میں سری نگر میں ریزرویشن پالیسی کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
نامہ نگار نے بتایا کہ اتوار کے روز آغا روح اللہ نے گپکار چلو کی کال تھی اور پیر کی صبح سے ہی تعلیم یافتہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد سونہ وار میں جمع ہونا شروع ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ ایک بجے کے قریب ممبر پارلیمنٹ آغا روح اللہ مہدی سونہ وار پہنچے اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی سرکاری رہائش گاہ کی طرف پیش قدمی شروع کی۔
نمائندے نے بتایا کہ پی ڈی پی یوتھ لیڈر اور ممبر اسمبلی وحید الرحمن پرہ ، التجا مفتی اور اے آئی پی لیڈر اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر خورشید کے علاوہ مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیڈران بھی اس جلوس میں شامل ہوئے۔
جلوس کے شرکاءریزرویشن پالیسی کو فوری طورپر واپس لینے کا مطالبہ کر رہے تھے ۔
ریاض احمد نامی ایک ایم بی بی ایس سٹوڈنٹ نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ریزرویشن پالیسی سم قاتل لہذا اس کو فوری طورپر واپس لیاجانا چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ رولنگ کے تحت ہی ریزرویشن پالیسی کو لاگو کیا جانا چاہئے تاکہ اوپن میرٹ سے وابستہ نوجوانوں کو انصاف مل سکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایل جی انتظامیہ نے ریزرویشن پالیسی لاگو کرکے اوپن میرٹ سے وابستہ طلبا کے ساتھ بہت بڑا ظلم کیا ۔
انہوں نے کہا :’وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے الیکشن منشور میں وعدہ کیا کہ ریزرویشن پالیسی پر نظر ثانی کی جائے گی لہذا وقت آگیا ہے کہ اس کو فوری طورپر کالعدم قرار دیا جائے۔‘
مذکورہ طالب نے کہاکہ گزشتہ ماہ جموں وکشمیر کے گورنمنٹ میڈیکل کالجز اور صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ میں اوپن میرٹ کے لئے صرف 26فیصد سیٹیں مختص رکھیں گئی جو سراسر نا انصافی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگر سرکار نے فوری طورپر اس پالیسی کو واپس نہیں لیا تو رائے عامہ کو منظم کرکے اس کے خلاف پوری وادی میں ایجی ٹیشن شروع کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔
0