روزے کا نتیجہ ’تقویٰ ‘ہے، صرف کھانے پینے سے پرہیز کرنے کو روزہ نہیں کہتے
ایران// حجۃ الاسلام مرتضیٰ مطیعی نے کہا: تقویٰ کی شرط ہے کہ انسان خود کوشش کرے اور اس کے حصول کے لیے اپنے واجبات کو انجام دے اور روزے رکھے، روزہ صرف کھانے پینے سے پرہیز کا نام نہیں ہے بلکہ ضروری ہے کہ انسان کے تمام اعضا و جوارح روزہ رکھیں۔
حجۃ الاسلام و المسلمین مرتضیٰ مطیعی نے ایران کے صوبہ سمنان میں نماز جمعہ کے خطبے کے دوران رمضان المبارک کے اثرات و برکات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: نماز جمعہ میں تقویٰ پر بار بار تاکید، تقویٰ کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ اسلام اور ایمان کے بعد تقویٰ کا مرحلہ آتا ہے، اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں تمام امور میں تقویٰ اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے گا۔
صوبہ سمنان میں ولی فقیہ کے نمائندے نے سورہ بقرہ کی آیت ۱۸۳ کا حوالہ دیتے یوئے کہا: «یا أَیُّهَا الَّذینَ آمَنوا کُتِبَ عَلَیکُمُ الصِّیامُ کَما کُتِبَ عَلَی الَّذینَ مِن قَبلِکُم لَعَلَّکُم تَتَّقونَ» اے ایمان لانے والوں، تم روزہ واجب کر دیا گیا ہے، جس طرح تم سے پہلے والوں پر روزہ واجب تھا، شاید کہ تم متقی بن جاؤ۔ قرآن کریم اس بات پر تاکید کرتاہے کہ تم سے پہلے جو امت تھی اس پر بھی روزہ واجب تھا، لہذا یہ روزہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو انسان کی قدرت سے باہر ہو اور اس کے انجام سے قاصر ہو۔
انہوں نے بیان کیا : روزے کا نتیجہ تقویٰ ہے اور قرآن کریم کی آیات کے مطابق روزہ رکھنے والے لوگ ہی متقی بن سکتے ہیں، تقویٰ کی شرط ہے کہ انسان خود کوشش کرے اور اس کے حصول کے لیے اپنے واجبات کو انجام دے اور روزے رکھے، روزہ صرف کھانے پینے سے پرہیز کا نام نہیں ہے بلکہ انسان کے تمام اعضا و جوارح انسان کے ساتھ روزہ رہیں۔
حجۃ الاسلام و المسلمین مطیعی نے کہا:اگر روزے کی شرائط اور اس کے تقاضوں کو مسلسل ملحوظ رکھا جائے تو انسان یقینی طور پر تقویٰ کے درجے کو حاصل کر سکتا ہے، اللہ تعالیٰ سے دست بہ دعا ہیں کہ ہم سب کو رمضان المبارک کے عظیم مہینے سے کسب فیض کی توفیق عطا فرمائے، اور ہمیں متقی ہونے کی سعادت نصیب فرمائے۔