حوزہ علمیہ کی تحقیقی اور علمی قوت کو بچانا ہے تو حوزے کی ثقافت کو محفوظ رکھنا ہوگا
ایران// انہوں نے کہا: حوزہ علمیہ کی ثقافت اور کلچر کو محفوظ رکھنا ہوگا، ہمیں حوزہ علمیہ کے کلچر کو تبدیل نہیں، بلکہ اسے محفوظ کرنا ہوگا، بلاشبہ وقت کے ساتھ ساتھ اس میں کمال آنا چاہئے لیکن اس کا کلچر یونیورسٹی کے کلچر میں تبدیل نہیں ہونا چاہئے۔
قم المقدسہ مدرسہ فیضیہ میں نئے تعلمی سال کے آغاز پر منعقد ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ العظمیٰ سبحانی نے قرائت پر خاص توجہ دلاتے ہوئے کہا: قرائت نہایت ہی اہمیت کی حامل ہے، اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی سب سے پہلے نازل ہونے والی آیات میں قرائت کا حکم دیا ہے، اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: اقرا باسم ربک الذی خلق، یہ آیت قرائت کی اہمیت پر دلالت کرتی ہے، اس بعد کی آیت میں ارشاد ہوتا ہے؛ الذی علّم بالقلم و علّم الانسان مالم یعلم، یہ آیت قلم کی اہمیت پر دلالت کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آیات قرآن کریم سے پتہ چلتا ہے کہ شریعت اسلام کو بیان کرنے کے لئے لازم ہے انسان قلم اور بیان دونوں سےلیس ہو، اللہ تعالیٰ نے قرآن میں 39 مرتبہ اس کی قسم کھائی ہے، ارشاد خدا وند متعال ہوتا ہے: ’’ ن والقلم و مایسطرون ‘‘ جس کی قسم کھائی جا ر ہی ہے اس کی اہمیت ہے اس لئے اس کی قسم کھائی جا رہی ہے۔
انہوں نے حوزہ علمیہ قم کو دوبارہ زندہ کرنے کے سلسلے میں مرحوم آیت اللہ حائری کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا: حوزہ علمیہ کی ثقافت اور کلچر کو محفوظ رکھنا ہوگا، ہمیں حوزہ علمیہ کے کلچر کو تبدیل نہیں بلکہ اسے محفوظ کرنا چاہیے، بلاشبہ وقت کے ساتھ ساتھ اس میں کمال آنا چاہئے لیکن اس کا کلچر یونیورسٹی کے کلچر میں تبدیل نہیں ہونا چاہئے۔
آیت اللہ العظمیٰ سبحانی نے کہا: آج کے زمانے میں طرح طرح کے سوالات حوزہ علمیہ کے پاس آتے ہیں، ان کا مدلل اور زمانے کے اعتبار سے جواب دینا ضروری ہے، حوزہ علمیہ علمیہ میں ضروری ہے کہ ایک ایسے گروہ کی تشکیل دی جائے جو سوالات کے جواب دیں، حتیٰ کہ مراجع کرام کے جوابات کو بھی اکٹھا کرنے کی ضرورت ہے اور پھر سب کو ملا کر ایک جواب دیا جائے، مدرسہ فیضیہ میں ایک ایسے گروہ کی تشکیل دی جائے جو سوالات کے جواب دیں۔