سربراہ حوزہ علمیہ ایران آیت اللہ علی رضا اعرافی نے قم المقدسہ کے گورنر سے ملاقات کے دوران کہا کہ قم اور نجف کے علمی ذخائر کا تبادلہ نہایت اہم ہے، اور ان دونوں شہروں کے درمیان تبادلات ایران اور عراق کے تعلقات پر مثبت اثر ڈال سکتے ہیں۔
آیت اللہ اعرافی نے قم کے گورنر، میئر، اور اسلامی شہر کونسل کے سربراہ سے ملاقات میں ایران اور عراق کے عوام کے درمیان یکجہتی اور روابط کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: “امریکہ، اسرائیل اور دیگر دشمنانِ انقلاب و اسلام کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ ایران اور عراق کے درمیان، خاص طور پر قم اور نجف کے درمیان اختلاف پیدا کی جائے، لیکن رہبر معظم انقلاب اسلامی اور آیت اللہ العظمیٰ سیستانی کی رہنمائی کی بدولت یہ سازشیں ناکام ہو چکی ہیں، دشمنوں کی اس کوشش کا سد باب کرنا ضروری ہے۔”
انہوں نے مزید کہا: “ایران اور عراق، بالخصوص قم اور نجف کے تعلقات کو ہر پہلو سے مضبوط بنانا نہایت ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے جو دونوں شہروں کے درمیان روابط کو مزید مستحکم کرنے پر کام کرے۔”
آیت اللہ اعرافی نے تاکید کی کہ حوزہ اور یونیورسٹی کے علمی معاملات کو ترجیح دی جائے، اور عراق میں موجود طلبہ اور فارغ التحصیل حضرات کو زیادہ توجہ دی جائے۔
انہوں نے اقتصادی تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: “ایران اور عراق کے درمیان تجارتی تبادلے اور اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینا بہت اہم ہے۔ دو طرفہ تجارت میں آسانی اور کاروباری شخصیات کے آمدورفت کے لیے سہولیات فراہم کی جانی چاہئیں۔”
قم اور نجف کے علمی تعلقات پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا: “دونوں شہروں کو ایک دوسرے کے علمی ذخائر سے استفادہ کرنا چاہیے اور علمی ذخائر کے تبادلے کو فروغ دینا چاہیے، کیونکہ یہ دونوں ممالک کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔”
اس ملاقات کے آغاز میں قم کے گورنر اور دیگر عہدیداران نے عراق کے حالیہ دورے کے بارے میں تفصیلات پیش کیں۔