حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید شمع محمد رضوی بانی حوزہ علمیہ آیت اللہ خامنہ ای نے ایک تعزیتی پیغام جاری کرتے ہوئے حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا شیخ ممتاز علی مرحوم کی علمی و عملی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔
تعزیتی پیغام کا متن حسب ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الذین اذا اصابتهم مصیبة قالوا انا لله و انا الیه راجعون
آہ، ممتاز بھائی!
حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا شیخ ممتاز علی، جنہیں مرحوم کہنا بھی زبان لکنت کر رہی ہے، آج ہمارے درمیان نہیں رہے۔ نائب صدر تنظیم المکاتب لکھنؤ اور امام جمعہ والجماعت امامیہ ہال دہلی، آپ دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں، مگر آپ کے دوست، عزیز اور لاکھوں چاہنے والے دلوں میں اداسی کا طوفان لیے بیٹھے ہیں، ایام فاطمیہ کی آمد سے قبل ہی آپ نے محبانِ اہل بیت علیہم السلام کے گھروں میں فرش عزا بچھا دی ہے۔
آپ ایک ہر دل عزیز عالمِ ربانی، قوم کے درد کو سمجھنے والے، منکسر المزاج، با اخلاق مرد مومن، اور اعلیٰ مبلغ و مدرس تھے۔ آپ کی علمی قابلیت اور شخصیت کے مختلف پہلو آپ کو ایک عظیم ہستی بناتے تھے۔ آپ کی عربی اور اردو میں روان تقریریں، جن میں فصاحت و بلاغت کا حسین امتزاج ہوتا تھا، سامعین کے دلوں پر گہرے اثرات چھوڑتیں۔
آپ کی قیادت میں متعدد ادارے قائم ہوئے اور مکاتب مضبوط بنائے گئے۔ آپ نے اپنی زندگی میں جہاں جہاں ضرورت محسوس کی، اپنی خدمات پیش کیں۔ مختلف پروگراموں میں آپ کے خطبہ صدارت اکثر نمایاں ہوتے تھے۔ آپ اپنی ذات میں ایک ادارہ تھے، آپ کی حکمت و بصیرت سے بہت سے پیچیدہ مسائل حل ہو جایا کرتے تھے۔ اصلاحی انجمنیں آپ کی تعریف میں قصیدے پڑھتی تھیں اور آپ کے شاگردوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
آپ کی شخصیت میں متکلم، فلسفی، منطقی، ادیب، ناقد، مصنف اور بہترین مترجم کی صفات یکجا تھیں۔ آپ غرباء و مساکین کے ہمدرد اور دینی مدارس کے پاسبان تھے۔ آپ کے بغیر دہلی کے لئے ایک شفیق مربی کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی۔
خداوند عالم سے دعا ہے کہ آپ کو جوارِ ائمہ معصومین علیہم السلام میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ اس غم و الم کے موقع پر مراجع کرام بالخصوص رہبر معظم، علمائے کرام، محققین، اساتذہ و طلاب عزیز، اہل عزا اور تمام پسماندگان کی خدمت میں دلی تعزیت پیش کرتا ہوں۔