0

جموں کشمیر کے ریاست کا درجہ بحال کرنا ایک سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ پالیسی معاملہ ہے

جلد بازی سے گریز کیا جانا چاہئے ،جموں کشمیر پہلے ہی پاکستان کی اسپانسرڈ دہشت گردی سے بہت زیادہ نقصان اٹھا چکا ہے
عوام ، فوج، پولیس اور نیم فوجی دستوں کی محنت سے گزشتہ 10 سالوں میں امن، ہم آہنگی اور خوشحالی بحال ہوئی / رویندر رائنا

سرینگر // جموں کشمیر کے ریاست کا درجہ بحال کرنا ایک سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ پالیسی معاملہ ہے کا انکشاف کرتے ہوئے جموں و کشمیر بی جے پی کے سربراہ رویندر رینا نے کہا کہ اس موضوع پر جلد بازی سے گریز کیا جانا چاہئے کیونکہ جموں کشمیر پہلے ہی پاکستان کی اسپانسرڈ دہشت گردی سے بہت زیادہ نقصان اٹھا چکا ہے۔ سی این آئی کے مطابق ادھم پور میں یوم الحاق کی سالگرہ کے موقع پر بی جے پی کے ایک پروگرام کے موقع پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے بی جے پی کے سربراہ رویندر رینا نے کہا کہ جموں و کشمیر کا ہر شہری ملک کے اتحاد اور سالمیت کے لیے اور حب الوطنی اور لگن کے جذبات کے ساتھ ترنگے کو سربلند رکھنے کے لیے انتھک محنت کرتا رہے گا۔یوٹی میں ریاستی حیثیت کی بحالی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں رائنا نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک حساس سرحدی خطہ ہے جس نے گزشتہ 35 سالوں سے پاکستان کی طرف سے اسپانسر شدہ دہشت گردی کا نشانہ بنایا ہے اور اس کے لوگوں کو انتہائی مشکل حالات کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا ’’وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں اور جموں و کشمیر کے شہریوں، فوج، پولیس اور نیم فوجی دستوں کی محنت سے جموں و کشمیر میں گزشتہ 10 سالوں میں امن، ہم آہنگی اور خوشحالی بحال ہوئی ہے‘‘۔انہوں نے کہا ’’اب جب کہ اسمبلی انتخابات کے بعد ایک نو منتخب حکومت نے حلف اٹھایا ہے، مجھے لگتا ہے کہ حساس مسائل پر سیاست کیے بغیر باہمی تعاون کے ذریعے بات چیت اور حل کیا جانا چاہیے۔‘‘رائنا نے کہا ’’ فیصلوں میں جلدی نہیں کی جانی چاہیے، خاص طور پر اہم معاملات پر۔ ریاست کی بحالی کوئی سیاسی مسئلہ نہیں ہے بلکہ ایک پالیسی معاملہ ہے اور جموں کشمیر حکومت کو مرکز کے ساتھ اپنی بات چیت جاری رکھنی چاہیے‘‘۔ بی جے پی لیڈر نے مزید کہا کہ اس موضوع پر جلد بازی سے گریز کیا جانا چاہئے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردوں نے 16 اکتوبر کو (نیشنل کانفرنس) حکومت کی حلف برداری کے دنوں بعد گاندربل اور گلمرگ میں مہلک حملے کیے کیونکہ امن کے دشمن جموں و کشمیر میں خون کی ہولی جاری رکھنا چاہتے تھے۔انہوں نے کہا کہ معصوم لوگوں کو مارنے کی سازش سرحد پار سے رچی گئی تھی۔ جموں کشمیر پہلے ہی بہت خونریزی کا مشاہدہ کرچکا ہے کیونکہ پاکستان کی سرپرستی میں دہشت گردی نے یہاں قبرستان اور شمشان گھاٹ بنائے ہیں۔ یہ بتاتے ہوئے کہ وزیر اعظم مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ کی کوششوں کے ساتھ ساتھ سیکورٹی اہلکاروں کی قربانیوں کے نتیجے میں مرکز کے زیر انتظام علاقے میں صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ رائنا نے کہا’’میری رائے میں، جموں و کشمیر حکومت کو فلاح و بہبود کے لیے مرکز کے ساتھ تال میل کرنا چاہیے۔ اپنے لوگوں سے اور تمام حساس مسائل، اشتعال انگیز اقدامات یا بیانات سے گریز کریں‘‘۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں