0

جموں کشمیر میں دفعہ 370کی واپسی کی وکالت کرنے والے جان لیں ایسا نہیں ہونے والا ہے

پاکستانی زیر قبضہ کشمیر ہمارا حصہ ، اس کو واپس لانے میں پیچھے نہیں ہٹیں گے / وزیر اعظم مودی
کانگریس رام مندر کے خلاف ہے ، انہوں نے جموں و کشمیر میں کبھی بھی آئین کو مکمل طور پر نافذ نہیں کیا

سرینگر // کانگریس جموں کشمیر میں دفعہ 370کی واپسی کی وکالت کر رہی ہے لیکن پاکستانی زیر انتظام کشمیر پر انہوں نے کبھی بات نہیں کی کا الزام عائد کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ یہ کانگریس پارٹی ہی ہے جو ایودھیا میں رام مندر کے خلاف ہے اور انہوں نے جموں و کشمیر میں کبھی بھی آئین کو مکمل طور پر نافذ نہیں کیا۔ سی این آئی کے مطابق ہریانہ کے پلوال میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے الزام لگایا کہ کانگریس ایودھیا میں رام مندر کے خلاف ہے اور اس نے جموں و کشمیر میں کبھی بھی آئین کو مکمل طور پر نافذ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا ’’ ہم اپنی بیٹیوں کی حفاظت، روزگار، اچھے بنیادی ڈھانچے اور سڑکوں کیلئے ووٹ دیں گے۔ کانگریس کا صرف ایک ہی ایجنڈا جو ہے شہری نکسل ایجنڈا ‘‘ ۔ انہوں نے کہا ’’ کانگریس کیتی ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کو واپس لائیں گے لیکن یہ بات ان کے منہ سے نہیں نکلتی کہ وہ پاکستانی زیر قبضہ کشمیرکو واپس لانے کی بات نہیں کرتے لیکن پاکستان کی حکومت کانگریس کی حمایت کرتی ہے‘‘۔ انہوں نے کانگریس کو ملک کی سب سے بڑی مخالف دلت پارٹی قرار دیا اور الزام لگایا کہ وہ تحفظات کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس کا صرف ایک ہی ایجنڈا ہے: ووٹوں کیلئے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ خوش کرنا۔ آج کانگریس دعویٰ کر رہی ہے کہ وہ دلتوں اور پسماندہ طبقات کے تحفظات کو ختم کر دے گی۔ کرناٹک میں انہوں نے یہی کیا تھا۔ جیسے ہی وہاں کانگریس کی حکومت بنی، انہوںنے ان سے تحفظات چھین لیے۔ دلتوں اور پسماندہ طبقات کو اور یونیورسٹیوں اور اداروں کو اقلیت قرار دے کر انہیں اپنا ووٹ بینک دے دیا۔ ہڈا خاندان کا تذکرہ کرتے ہوئے، انہوں نے ریاستی اکائی کے اندر اندر کی مبینہ لڑائی کے لئے اپوزیشن پارٹی پر تنقید کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہریانہ کی ریاست میں وہی حکومت بنانے کی تاریخ ہے جو مرکز میں اقتدار میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے دہلی میں تیسری بار بی جے پی کی حکومت بنائی اور اب آپ لوگوں نے یہاں ہریانہ میں بھی تیسری بار بی جے پی کی حکومت بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں