پارلیمنٹ میں بھی احتجاجی دھرنا دیا جائیگا ، بات نہ بنی تو اقتدار میں آنے کے بعد پہلے سٹیٹ ہوڈ بحال ہوگا / راہول گاندھی
کانگریس کے دور اقتدار میں سمارٹ میٹروں کی ضرورت نہیں ،کشمیری پنڈتوں کیلئے منموہن سنگھ کے منصوبے کو نافذ کیا جائیگا
سرینگر // انڈیا الائنس اتحاد جموں و کشمیر میں ریاستی حیثیت کی بحالی کیلئے مزکری حکومت پر دباؤ ڈالنے کیلئے سڑکوں پر آئے گی اور پارلیمنٹ میں احتجاج کیا جائے گا کا اعلان کرتے ہوئے کانگریس لیڈر اور ممبر لوک سبھا راہول گاندھی نے کہا کہ اگر بی جے پی اس کے باوجود بھی جموں کشمیر کا ریاستی درجہ بحال نہیں کرتی ہے تو کانگریس اقتدار میں آتے ہی سٹیٹ ہوڈ بحال کریں گی ۔ گاندھی نے مزید کہا کہ کانگریس کے دور اقتدار میں سمارٹ میٹروں کی ضرورت نہیں ہے اور ساتھ ہی کشمیری پنڈتوں کیلئے منموہن سنگھ کے منصوبے کو نافذ کیا جائے گا ۔ سی این آئی کے مطابق جموں میں ایک میگا انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس لیڈر اور ممبر لوک سبھا راہول گاندھی نے کہا کہ انڈیا الائنس اسمبلی انتخابات کے فوراً بعد جموں و کشمیر کیلئے ریاست کا درجہ بحال کرنے کے خاطر دباؤ ڈالنے کیلئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ہنگامہ کرے گی ۔ انہوں نے کہا ’’انتخابات کے بعدانڈیا الائنس جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے کیلئے بی جے پی کی قیادت والی حکومت پر دباؤ بنائے گا۔ اگر وہ اب بھی ایسا نہیں کرتے ہیں تو ہم لوک سبھا، راجیہ سبھا میں ایوان پر دھاوا بولیں گے اور ملک بھر کی سڑکوں پر بھی حملہ کریں گے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی اپوزیشن کے دباؤ کے سامنے نہیں جھکتی ہے تو انڈیا لائنس اقتدار میں آنے کے بعد جلد ہی جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کر دے گا جو جلد ہی ہونے والا ہے۔’’میک اِن انڈیا‘‘ پر ڈینگیں مارنے کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے راہول نے کہا کہ اڈانی اور امبانی کے ٹیگ اسرائیلی ساختہ ہتھیاروں پر لگائے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کشمیری پنڈت بازآبادکاری کے بارے میں جو وعدہ کیا تھا اسے پورا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک سمارٹ میٹرس کا تعلق ہے، ہم انہیں ہٹا دیں گے، ہمیں ان کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم پنجابی کو بھی سرکاری زبان بنائیں گے۔لوک سبھا ممبر نے کہا کہ پارلیمنٹ میں وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی آواز اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی قیادت والی حکومت نے جموں و کشمیر کی ترقی کو روک دیا ہے۔ انہوں ننے کہا ’’ جموں و کشمیر کے معاملات باہر کے لوگ چلاتے ہیں۔ لیفٹنٹ گورنر اپنی مرضی سے کام کر رہے ہیں۔ ‘‘ راہول نے کہا کہ کشمیر کی معیشت اس کے ایپل پر منحصر تھی لیکن آج وزیر اعظم مودی نے ’’کشمیری سیب اڈانیوں اور امبانیوں کے حوالے کر دیے ہیں‘‘۔ “آپ جہاں بھی جائیں، وہاں اڈانی ٹیکس اور امبانی ٹیکس ہے۔ وزیر اعظم نے اڈانیوں اور امبانیوں کے لیے 16 لاکھ کروڑ روپے کا قرض معاف کر دیا ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ جب تک جموں و کشمیر میں چھوٹے درمیانے درجے کے کاروباری ادارے پنپ نہیں لیتے، بے روزگاری غالب رہے گی۔ لیکن بی جے پی یہ نہیں چاہتی ہے، اسی لیے لیفٹنٹ گورنر کو لایا گیا ہے۔