انتخابات میں جیت درج کرنے والے سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کو انجینئر رشید کا مشورہ
اگر تمام اس مشورے پر متحد ہو جائیں تو عوامی اتحاد پارٹی مکمل تعاون کرے گا/ انجینئر رشید کا اعلان
سرینگر // عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور شمالی کشمیر کے رکن پارلیمنٹ انجینئر رشید نے آج یعنی منگل کو انتخابات میں جیت درج کرنے والے سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کو مشورہ دیا کہ وہ جموں و کشمیر میں اس وقت تک حکومت نہ بنائیں جب تک حکومت ہند ریاست کا درجہ بحال نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ اگر تمام اس مشورے پر متحد ہو جائیں تو عوامی اتحاد پارٹی مکمل تعاون کرے گا۔سی این آئی کے مطابق سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور رکن پارلیمان برائے بارہمولہ انجینئر رشید نے کہا کہ میری ان تمام سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کو ایک عاجزانہ مشورہ ہے جو انتخابات میں کامیابی حاصل کریں گے اور حکومت سازی کو اس وقت تک روک دیں جب تک کہ مرکز جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال نہ کر دے۔انہوں نے کہا ’’ اگر سبھی میری تجویز سے اتفاق کرتے ہیں، تو عوامی اتحاد پارٹی بھی اس تجویز کی مکمل حمایت کرے گا‘‘۔انہوں نے کہا ’’دونوں خطوں کے لوگوں کی بڑی حیثیت کیلئے پرانی دربار موو پریکٹس کو دوبارہ شروع کیا جانا چاہیے۔ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ اس نے دربار موو پریکٹس کو ختم کر کے جموں و کشمیر کے خزانے کو ایک بڑے بوجھ سے بچایا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ دونوں خطوں کے لوگ پریشانی کا شکار ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس پریکٹس کو دوبارہ شروع کیا جائے۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ کچھ دن پہلے دہلی میں تھے جہاں وہ جموں و کشمیر ہاؤس دہلی کو خصوصی طور پر لداخ یوٹی کے لوگوں کے لیے مخصوص رکھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا ’’ کیا یہ انصاف ہے؟ میں حکومت ہند سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ دہلی اور باقی ملک میں جموں و کشمیر کی جائیدادوں کی تقسیم کے لیے کیا معیار استعمال کیا گیا تھا۔ لداخ کی صرف 4 سے 5 لاکھ آبادی ہے اور ان کے لیے آپ نے جموں کشمیر ہاؤس رکھا ہوا ہے، جب کہ جموں کشمیر میں 2 کروڑ سے زیادہ آبادی ہے، اگر لوگوں کو علاج، سفر اور ملازمتوں کے لیے جموں کشمیر سے باہر جانے کی ضرورت ہو تو وہ کہاں جائیں گے‘‘۔ ؟ایک سوال پر کہ اگر بی جے پی جموں اور این سی کشمیر میں اکثریت حاصل کرتی ہے، تو اے آئی پی کس پارٹی کی حمایت کرے گی ، انجینئر رشید نے کہا ’’ان کی ترجیح حکومت کی تشکیل نہیں ہے اور صرف جموں و کشمیر کے مفادات کا تحفظ ہے‘‘۔ جموں و کشمیر انتظامیہ کی طرف سے نامزد کردہ پانچ اراکین کے بارے میں، انہوں نے کہا’’اپنے ہی اراکین کو نامزد کرکے، جموں و کشمیر انتظامیہ بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کے تصور کو نقصان پہنچا رہی ہے اور چیلنج کر رہی ہے: ایک ودھان، ایک نشان، ایک پردھان۔ جب انتخابی نتائج آنا باقی ہیں تو دہلی کے لوگ جموں و کشمیر اسمبلی کیلئے ممبران کیسے نامزد کر سکتے ہیں۔