0

’’جموں و کشمیر ایک یوٹی ہے ،ہر ایک کو اس حقیقت کو قبول کرنا چاہیے‘‘

جب جموں و کشمیر دوبارہ ریاست بنے گا، ہم اس دن کو بھی منائیں گے
ملک کے آئین کے تحت حلف اٹھانے والوں کی مخالفت سے ان کے دوہرے کردار کی عکاسی ہوئی
جموں و کشمیر کی ترقی کیلئے امن ضروری ،پرامن ماحول کو خراب کرنے والوں کو بخشا نہیںجائے گا / لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا

سرینگر // جموں کشمیر اب یوٹی ہے اور سب کو اس حقیقت کو قبول کرنا چاہیے کی بات کرتے ہوئے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ جنہوں نے ملک کے آئین کے تحت حلف اٹھایا اور اب جموں و کشمیر کو یوٹی کے بطور مخالفت کرتے ہیں یہ ان کے دوہرے کردار کی عکاسی کرتا ہے۔ منوج سنہا نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے وعدے کے مطابق چیزیں ہو رہی ہیں، پہلے حد بندی، پھر اسمبلی انتخابات، پھر ریاست کا درجہ بحال ہو گا ۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ جموں و کشمیر میں پرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ پولیس اور سیکورٹی فورسز دہشت گردی کا منہ توڑ جواب دے رہی ہیں۔سی این آئی کے مطابق لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہے اور ہر ایک کو اس حقیقت کو قبول کرنا چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب جموں و کشمیر دوبارہ ریاست بنے گا تو یہ دن بھی منایا جائے گا۔ڈل جھیل کے کنارے واقع ایس کے آئی سی سی میں یو ٹی کے یوم تاسیس سے خطاب کے بعد میڈیا صحافیوں سے بات کرتے ہوئے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک یوٹی ہے اور ہر ایک کو اس حقیقت کو قبول کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا ’’چیزوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے وعدے کے مطابق شکل اختیار کر لی کہ پہلے حد بندی، پھر اسمبلی انتخابات اور پھر مناسب وقت پر ریاست کا درجہ دیا جائے گا۔ اس وقت جموں و کشمیر ایک یوٹی ہے اور سب کو اس حقیقت کو قبول کرنا چاہیے۔ جب جموں و کشمیر دوبارہ ریاست بنے گا، ہم اس دن کو بھی منائیں گے۔ ‘‘ وزیر اعلیٰ اور کابینہ کے وزراء سمیت نیشنل کانفرنس لیڈروں کے ایک واضح حوالہ میں منوج سنہا نے کہا ’’ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ہندوستانی آئین کے تحت حلف اٹھانے والے جموں و کشمیر کے یوٹی کی حیثیت کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یہ ان کے دوہرے کردار کی عکاسی کرتا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ پسماندہ طبقات کے ریزرویشن میں تاخیر کی وجہ سے پنچایتی انتخابات نہیں ہو سکے اور جموں و کشمیر انتظامیہ جلد از جلد پنچایتی انتخابات کرانے کے لیے پرعزم ہے۔ لیفٹنٹ گورنر نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں جموں و کشمیر نے ترقی اور امن کی نئی بلندیوں کو چھوا ہے ۔ سڑکوں سے لے کر ٹرین سے لے کر ہسپتالوں سے لے کر میڈیکل کالجوں تک ترقی نظر آتی ہے۔ بیرونی سرمایہ کاری جلد ہی 20,000 کروڑ روپے سے ایک لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر بینک کو قرض سے نکالا گیا تھا اور آج یہ بینک منافع کمانے والا ادارہ ہے جو ہر ضرورت مند کو قرض دیتا ہے۔ا انہوں نے کہا ’’آج یہ عوام کا بینک ہے۔ پروگریس بینک اس تبدیلی کی مثال ہے جس سے جموں و کشمیر پچھلے کچھ سالوں میں گزرا ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ پچھلے پانچ سالوں میں جموں و کشمیر امن اور خوشحالی کے ساتھ آگے بڑھے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ لال چوک کی شناخت بدل دی گئی اور آج یہ کسی اور چیز کیلئے مشہور ہے۔ پلوامہ چوک دہشت گردی مخالف مظاہروں اور کینڈل لائٹ مارچ کا مشاہدہ کرتا ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ 2019 کے بعد ہوا بدل گئی ہے۔ منوج سنہا نے کہا ’’ گزشتہ چند دنوں میں دہشت گردی کے کچھ واقعات رونما ہوئے جن میں بہادر جوانوں نے اپنی جانیں گنوائیں۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ جموں و کشمیر پولیس اور دیگر فورسز مجرموں کو منہ توڑ جواب دیں گے۔ جموں و کشمیر سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی کوششیں جاری ہیں۔ وہ وقت دور نہیں جب جموں و کشمیر دہشت گردی سے پاک ہو جائے گا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی ترقی کیلئے امن ضروری ہے۔ کسی کا نام لیے بغیر انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ پرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ میں ان سے درخواست کرتا ہوں، اشتعال انگیز بیانات سے گریز کریں کیونکہ یہ بہت کوششوں کے بعد تھا کہ جموں و کشمیر آج ایک پرامن جگہ ہے۔ ‘‘

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں