0

جامعہ جوادیہ بنارس میں فرزند جوادیہ مولانا ممتاز علی مرحوم کی یاد میں تعزیتی ریفرنس

ہندوستان کے معروف خطیب اور عالم دین مولانا ممتاز علی کی رحلت پر جامعہ جوادیہ بنارس میں ایک عظیم الشان تعزیتی ریفرنس کا انعقاد ہوا، جس میں طلباء اور علمائے کرام سمیت مؤمنین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

مولانا ممتاز علی کی اچانک وفات کی خبر سن کر جامعہ جوادیہ کے طلاب و اساتذہ اور مؤمنین پر گویا کوہ الم ٹوٹ پڑا؛ حضرت عمید جامعہ جوادیہ آیۃ اللہ سرکار شمیم الملت مدظلہ سوگ میں ڈوب گئے، یقیناً جسے برسوں اپنی آغوش تعلیم و تربیت میں پالا تھا اس کا اچانک انتقال کر جانا ایسی مصیبت ہے جسے محسوس کر لیا جائے تو کلیجہ پھٹ جائے۔

سرکار شمیم الملت مدظلہ اپنی علالت کے باوجود خود اور استاد جامعہ جوادیہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید ندیم اصغر صاحب قبلہ تدفین میں شرکت کے لئے بنارس سے دہلی کےلیے روانہ ہو گئے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا ممتاز علی صاحب قبلہ طاب ثراہ کی خبر رحلت سن کر جامعہ جوادیہ میں فوراً ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد ہوا، جس میں اساتذہ و طلاب و مؤمنین نے قرآن خوانی کی، اس کے بعد تلاوت کلام پاک سے مولوی نذر عباس سلمہ متعلم جامعہ جوادیہ نے تعزیتی اجلاس کا آغاز کیا۔

مولوی سید وصی محمد کاظمی متعلم جامعہ جوادیہ نے علم اور عالم کی فضیلت پر ایک مختصر مگر جامع خطاب کیا۔

حجۃ الاسلام مولانا سید وسیم رضا زیدی نے تعزیتی کلمات ادا کرتے ہوئے مرحوم کے اخلاق حمیدہ و اوصاف پسندیدہ کا خصوصی طور سے تذکرہ کیا۔

استادِ جامعہ جوادیہ و فاضل جواد مولانا ذہین حیدر صاحب دلکش غازی پوری نے اپنے غم انگیز تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے مولانا مرحوم کی زندگی کے چند درخشندہ پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔

عالی جناب نصیر اعظمی نے مولانا ممتاز علی مرحوم کی علمی شخصیت کے نمایاں حصوں کو اجاگر کیا اور مولوی نقی بنارسی متعلم جامعہ جوادیہ نے تعزیتی اشعار پیش کئے۔

استادِ جامعہ جوادیہ حجۃ الاسلام مولانا سید حیدر عباس صاحب قبلہ نے مجلسِ عزا ء سے خطاب کرتے ہوئے مولانا مرحوم کی شخصیت اور کردار اہل بیت علیہم السلام پر قدرے تفصیل سے روشنی ڈالی۔

نظامت کے فرائض حجۃ الاسلام مولانا سید وسیم الرضوی نے بحسن و خوبی انجام دئیے۔

حجۃ الاسلام مولانا قیصر حسین صاحب نجفی، مولانا قیصر عباس صاحب سمیت جملہ طلاب و اساتذہ و مؤمنین تعزیتی ریفرنس میں شریک ہوئے رہے۔

آخر میں تمام مؤمنین سے مولانا مرحوم کے ایصالِ ثواب کی غرض سے سورۂ فاتحہ کی گزارش کی گئی اور اس کے بعد جامعہ جوادیہ میں تعطیل کا اعلان کر دیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں