پی ڈی پی اور این سی میں ہمت ہے تو دفعہ 370کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر کی صورتحال پر بحث کریں
کیا ڈاکٹر فاروق کشمیر میں پتھر بازی اور بندوق کی ثقافت کو بحال کرنا چاہتے ہیں؟/ ترون چھگ کا سوال
سرینگر // بی جے پی جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں تاریخ رقم کرنے والی ہے کا دعویٰ کرتے ہوئے بی جے پی کے سینئر لیڈر اور پارٹی کے جنرل سیکرٹری ترون چھگ نے عبداللہ، مفتی اور گاندھی کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ان میں ہمت ہے تو وہ 5 اگست 2019 کے بعد جموں و کشمیر کی صورت حال پر بی جے پی کے ساتھ کھلی بحث کریں۔سی این آئی کے مطابق جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی کے قومی جنرل سیکرٹری اور جموں کشمیر انچارج ترون چھگ نے کہا کہ عمر عبد اللہ اور محبوبہ مفتی کو ہم سے اس پر بحث کرنے دیں کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کیا تبدیلی آئی ہے۔ انہوں نے کہا ’’ ہمارے پاس 5 اگست 2019 سے پہلے اور 5 اگست کے بعد دہشت گردی کے واقعات، شہری ہلاکتوں، سیکورٹی فورسز کی ہلاکتوں اور پتھراؤ کے واقعات کے سرکاری اعداد و شمار موجود ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں 55 شہری قتل ہوئے اور 2023 میں صرف 23 اور 2024 میں اب تک صرف 14 ہوئے۔چھگ نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ این سی کے سربراہ جیل میں بند لیڈروں کو رہا کرنے کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ کس کو رہا کرنے جا رہے ہیں ،وہ لوگ جو پتھر بازی اور دہشت گردی کو فروغ دے رہے تھے۔ کیا وہ کشمیر میں پتھر بازی اور بندوق کی ثقافت کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔ چھگ نے کہا کہ بی جے پی زمینی سطح کے کارکنوں کی نظم و ضبط والی پارٹی ہے، جو ایک خاندان کی طرح مل کر کام کرتے ہیں۔