بچوں کے لئے تحریر کہانیوں کے پانچ مجموعات کے مجموعے’ بچوں کے گلدستے’ کی رسم اجرا امروہا کے آئی ایم انٹر کالج میں ادا کی گئی۔ بچوں کی کہانیوں کے خالق معروف محقق ، ادیب اور ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ سید غلام حیدر نقوی ہیں۔
بچوں کے لئے تحریر کہانیوں کے پانچ مجموعات کے مجموعے’ بچوں کے گلدستے’ کی رسم اجرا امروہا کے آئی ایم انٹر کالج میں ادا کی گئی۔ بچوں کی کہانیوں کے خالق معروف محقق ، ادیب اور ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ سید غلام حیدر نقوی ہیں۔ رسم اجرا کی تقریب کی صدارت شیعہ جامع مسجد کے امام ڈاکٹر محمد سیادت نے کی جبکہ آئی ایم کالج کے پرنسپل ڈاکٹرجمشید کمال، ٹی وی سیرئل میکر منصور صفدر نقوی، پروفیسر ڈاکٹر ناشر نقوی، دہلی یونیورسٹی کے شعبہ عربی کے سربراہ ڈاکٹر حسنین اختر نقوی, صحافی سراج نقوی اور انجمن رضاکاران حسینی کے قائد غلام سجاد بحیثیت مقرر موجود تھے۔تقریب کی نظامت ڈاکٹر لاڈلے رہبر نے کی۔
87 سالہ غلام حیدر علالت اور دیگر مصروفیات کے سبب تقریب میں موجود نہیں تھے لیکن انہوں نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے تقریب کے منتظمین، مقررین اور شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امروہا سے اپنے قلبی اور جزباتی لگاؤ کا اظہار کیا۔ اس موقع پر غلام حیدر کے ذریعے تحریر کتابوں کی نمائش بھی کی گئی۔
غلام حیدرنے ویسے تو مختلف موضوعات پر کتابیں لکھی ہیں لیکن انکی شناخت بچوں کے قلمکار کے طور پر مستحکم اور معروف ہے۔انکی تحریر کردہ کہانیوں کے مجموعے ‘آخری چوری’ اور دیگر کہانیوں کو ساہتیہ اکادمی نے2010 ادب اطفال کے حوالے سے انعام کا مستحق گردانا۔اس سے پہلے کسی اردو قلمکار کو ادب اطفال کے تعلق سے ساہتیہ اکادمی کا انعام حاصل کرنے کا اعزاز حاصل نہیں ہوا تھا۔بچوں کے لئے لکھے گئے انکے ناول’ پگ ڈنڈی۔ جنگل سے کھیت تک’ کو ناقدوں نے ادب اطفال میں سنگ میل قرار دیا ہے۔’پیسے کی کہانی’،’خط کی کہانی’، ‘بینک کی کہانی’، ‘اخبار کی کہانی’، ‘آزادی کی کہانی۔۔ انگریزوں اور اخباروں کی زبانی’۔’غار سے جھونپڑی تک’پیڑ پیڑ میرا دانا دے’ جیسی معلوماتی کتابیں بھی بہت مقبول ہوئیں۔
غلام حیدر کا تعلق ادبی گہوارہ امروہا کے ایک علمی اور مذہبی گھرانے سے ہے۔ انکے والد سید غلام احمد کاتب اور خطاط تھے۔مذہبی شاعری بھی کرتے تھے۔ انکی نظم کردہ مناجات کا شہرہ دور دورتک تھا۔ایک دور تھا کہ جب سید غلام احمد کی نظم کردہ مناجاتوں کا مجموعہ ‘پنجتنی پھول’ امروہا کے ہر شیعہ گھر میں لازمی طور سے موجود ہوتا تھا۔غلام حیدر کو بچوں کے لئے لکھنے کا اس قدر جنون ہے کہ انہوں نے نہ صرف خود بچوں کی دلچسپی اور معلومات کے لئے بہت کچھ لکھا ہے بلکہ دوسرے قلمکاروں کوبھی بچوں کے لئے لکھنے کی جانب راغب کیا ہے۔بچوں کا معیاری ادب تخلیق کرنے کے لئے غلام حیدر نے باقاعدہ ‘بچوں کا ادبی ٹرسٹ’ نام سے ایک ادارہ قائم کیا تھا۔87 برس کی عمر میں مختلف بیماریوں میں مبتلا غلام حیدر کا تخلیقی جزبہ اب بھی جوان ہے اور قلمی سفر جاری ہے۔۔ وہ کئی تخلیقی پروجیکٹس پر کام کر رہے ہیں۔غلام حیدر بچوں کے ادب کے حوالے سے نئے قلمکاروں کے لئے نمونہ عمل ہیں۔