Images 92

بجلی کی عدم دستیابی پانی کی قلت اور طبعی سہولیت کے فقدان پرلوگ ناراض

بجلی کی عدم دستیابی پانی کی قلت اور طبعی سہولیت کے فقدان پرلوگ ناراض
شمالی وسطی اور جنوبی کشمیرکے درجنوں علاقوں میں متعلقہ اداروں میںلوگ سرآپااحتجاج

سرینگر// بجلی کی عدم دستیابی پینے کے پانی کی قلت طبعی سہولیت کے فقدان کے خلاف شمالی وسطی اور جنوبی کشمیر میں لوگوں کے احتجاجی مظاہرے بیکار ٹرانسفارمروں کی مرمت نہیں ہوپارہی ہے۔ سرکاری اسپتالوں میں تعینات ڈاکٹراور نیم طبعی عملہ غائب جل شکتی محکمہ کی جانب سے لوگوں کو پینے کاپانی فراہم کرنے کے لئے مسلسل غیرسنجیدگی کامظاہراہ کیاجارہاہے ۔بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی لوگوں کے لئے وبالجان ثابت ہوتی جارہی ہے۔ ناربل بڈگام، بانڈی پورہ ،کپوارہ، بارہمولہ گاندربل،سرینگر ،اونتی پورہ ،شوپیاں ، کلگام اور اننت ناگ کے علاقوں میں لوگوں نے الزام لگایاکہ انہیں بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کاسامناکرنا پڑرہاہیں ناربل میںلوگوں نے پی ڈی ڈی کے خلاف غم وغصے کااظہا ر کی کہ کئی دنوں سے علاقے کے لوگ قلت آب کاسامناکررہے ہیں اگرچہ جل شکتی محکمہ کے حکام ہوکئی بار آگاہ کیاگیاکہ انہیں پینے کاپانی فراہم کیاجائے تا ہم علاقے کے لوگوں کوبنیادی ضرورت فراہم کرنیکے لئے کسی بھی طرح کی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔لوگوں کاکہناہے کہ بنیادی سہولیات کے حوالے خاص کربجلی ،پانی کی قلت کی وجہ سے لوگوں کو کافی مشکلات سے گزرنا پڑ رہاہے ۔پی ایچ ای محکمہ کی جانب سے تعمیرکی گئی واٹرسپلائی اسکیم کے زریعے لوگوں کوپینے کا پانی فراہم نہیں ہورہاہے او رلوگ ناصاف پانی استعمال کرنے پرمجبور ہورہے ہیں۔ عوامی حلقوں کایہ بھی کہناہے کہ کم وولٹیج کی وجہ سے ٹرانسفارمربیکارہورہے ہیں اور ان بیکا رٹرانسفارمروں کی مرمت نہیں ہورہی ہے اور صارفین کوہل شری کے زریعے ٹرانسفارمروں کوورکشاپ پہنچانے اور واپس لانے کے لئے خود اقدامات اٹھانے پڑرہے ہیں لوگوں کاکہناہیں کہ علاج معالجہ کی سہولیت برُی طرح سے متاثر ہے ۔ڈاکٹراور نیم طبع عملہ ڈیوٹیوں پرحاضر نہیں ہورہے ہیں او راسپتالوں میں مریضوں کے ٹیسٹ نہیں ہورہے ہیں۔ بار بار سرکار کی جانب سے یقین دہانی کی جاتی ہے کہ ڈاکٹروں اور نیم طبعی عملے کی حاضری کویقینی بنایاجائیگا تاہم اس سلسلے میں صوبائی انتظامیہ کی جانب سے زبانی جمع خرچ کے سوا اور کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے اور لوگوں کوبنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لئے پاکستان اور پاکستانی زیر انتظامیہ کومتحرک کریں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں