ایران // ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے پہلی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملک کے سیاسی دھڑوں کے درمیان اختلافات کو پس پشت ڈال کر قومی اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ ’’مسلم اقوام کو باہمی تعاون اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے کوششیں تیز کرنی چاہیں۔
انہوں نے اپنی حکومت کی پالیسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پابندیوں اور FATF کے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا کے ساتھ ایران کے اقتصادی تعلقات کو فروغ دیا جاسکے۔
پزشکیان نے ایران کی توانائی کے مختلف شعبوں میں عدم توازن کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی حکومت ملکی پیداوار کو بڑھانے کے لیے کوشش کر رہی ہے۔
انہوں صہیونی رجیم پر یمن کے حالیہ میزائل حملے بارے الجزیرہ کے سوال کے جواب میں ان دعووں کو سختی سے مسترد کیا کہ ایران نے ہائپرسونک میزائل کو تل ابیب پر حملے میں استعمال کرنے کے لیے یمن منتقل کئے تھے۔
ایرانی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ یمنی اپنے ہتھیار خود بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
مسعود پزشکیان نے مزید کہا کہ وہ ہر اس کوشش کی حمایت کرتے ہیں جو عرب اور مسلم ریاستوں کے ساتھ ایران کے تعلقات کو فروغ دینے میں مددگار ہو۔
انہوں نے غزہ کی پٹی پر صیہونی رجیم کی جارحیت اور نسل کشی کی جنگ کی مذمت کرتے ہوئے غزہ کی محصور پٹی کے اسکولوں اور اسپتالوں پر بمباری کو مجرمانہ اقدام قرار دیا۔
ایرانی صدر نے واضح کیا کہ ایران غنڈہ گردی کو کبھی قبول نہیں کرے گا، لہذا امریکہ کو ایران کے بارے میں اپنا رویہ بدلتے ہوئے پہلے اپنی نیک نیتی کو ثابت کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی انتظامیہ رہبر معظم انقلاب کی جانب سے یونیورسٹیوں میں آزادانہ سوچ کے فورمز کی تشکیل کے اقدام کا دفاع کرتی ہے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایران بین الاقوامی اصولوں پر کاربند ہے تاہم صیہونی رجیم کے خلاف اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کو دفاعی طاقت کی ضرورت ہے لیکن اس نے کبھی دوسروں کے خلاف جنگ نہیں لڑی۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ان کی انتظامیہ انٹرنیٹ فلٹرنگ کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے منصوبے تیار کر رہی ہے۔
امریکہ کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو پہلے اپنی نیک نیتی کو ثابت کرنا چاہیے، ایران کبھی دھونس دھمکی قبول نہیں کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران روس، چین اور برکس ممالک کے ساتھ تعلقات کے فروغ کی کوششیں جاری رکھے گا۔