ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے امریکی انتخابات میں ٹرمپ کی ممکنہ جیت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے تہران میں صحافیوں کو بتایا کہ ایران ٹرمپ اور ان کی انتخابی حریف کمیلا ہیرس کے درمیان کوئی فرق نہیں دیکھتا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے انتخاب کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے، امریکا اور ایران کی عمومی پالیسیاں مستقل ہیں۔ “اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ امریکہ میں کون صدر بنتا ہے کیونکہ تمام ضروری منصوبہ بندی پہلے سے کی گئی تھی۔”
مہاجرانی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایران کسی بھی نئی پابندیوں سے نمٹنے کے لیے تیار ہے، پانچ دہائیوں سے جاری پابندیوں نے ایران کو طاقتور بنا دیا ہے اور ہمیں ٹرمپ کے دوبارہ منتخب ہونے کی فکر نہیں ہے، بنیادی طور پر ہمیں ان دونوں امیدواروں [ٹرمپ اور ہیرس] میں کوئی فرق نظر نہیں آتا۔ پابندیوں سے ایران کی اندرونی طاقت مضبوط ہوئی ہے اور ہمارے پاس نئی پابندیوں سے نمٹنے کی طاقت موجود ہے۔”
ڈونلڈ ٹرمپ بدھ کو باضابطہ طور پر 47 ویں امریکی صدر بن گئے، انہوں نے اپنے ڈیموکریٹک حریف جو بائیڈن سے بڑی شکست کے بعد وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے تقریباً چار سال بعد لگاتار دوسری بار صدارت سنبھالی۔ ہفتوں جاری رہنے والے پولز میں ہیرس اور دو بار عدالتی مواخذہ بھگتنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کانٹے دار مقابلہ رہا جو اب تک کے سب سے معمر اور پہلے مجرم صدر ہوں گے۔
تاجر سے سیاست دان بننے والے ٹرمپ کو ایک فلمی اداکارہ کو پیسے کی ادائیگی پر مقدمے میں سزا کا سامنا ہے، جبکہ بائیڈن سے 2020 کے انتخابات میں ہونے والی شکست کا بدلہ لینے کی غیر معمولی کوشش پر بھی تنازعہ اب تک برقرار ہے۔