ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک اور ترکی خطے میں امن پھیلانے اور بین الاقوامی سلامتی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ہفتے کے روز استنبول میں اپنے ترک ہم منصب ہاکان فیدان کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی قفقاز کے حوالے سے 3+3 سربراہی اجلاس کے فریم ورک کے اندر انتہائی اہم مذاکرات کیے گئے ہیں۔
عراقچی نے کہا کہ “ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان کے ساتھ تعمیری بات چیت ہوئی، اسلامی جمہوریہ ایران اور ترکی خطے اور اسلامی دنیا کے دو اہم ممالک ہیں جو کئی صدیوں پرانے دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کے حامل ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ایران اور ترکی اپنے تعاون کو بڑھا کر خطے میں امن اور ترقی کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اور بین الاقوامی میدان میں سلامتی کو بھی یقینی بنا سکتے ہیں۔
انہوں نے 3+3 کے سربراہی اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال تہران میں ہونے والے پہلے اجلاس کے بعد تیسرا اجلاس روس، آذربائیجان اور آرمینیا کے وزرائے خارجہ کی شرکت سے استنبول میں کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا۔
خطے اور قفقاز میں امن و استحکام کی سلامتی پر زور دیتے ہوئے، شریک ممالک نے خطے میں عدم استحکام کا باعث بننے والی غیر علاقائی طاقتوں کی موجودگی کی مخالفت کا اعلان کیا۔
دوسرا 3+3 اجلاس گزشتہ سال تہران میں روس، ترکی، آذربائیجان اور آرمینیا کے وزرائے خارجہ کی شرکت کے ساتھ منعقد ہوا تھا۔
ملاقات میں جنوبی قفقاز کے مسائل اور سیاسی، اقتصادی، سیکورٹی، ٹرانزٹ اور توانائی کے شعبوں میں علاقائی تعاون کو بڑھانے کی کوششوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔
علاقائی گروپ کی تشکیل کے بنیادی اہداف میں سے ایک یہ ہے کہ غیر علاقائی اور مغربی ممالک کی مداخلت کے بغیر علاقائی مسائل کو علاقائی ممالک کی باہمی مدد سے حل کیا جائے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ایک وفد کی قیادت کرتے ہوئے اپنے علاقائی دورے کے اگلے مرحلے کے طور پر استنبول پہنچے اور 3+3 میکنزم اجلاس میں بھی شرکت کی۔
انہوں نے استنبول پہنچنے سے پہلے،تازہ ترین علاقائی صورت حال، خاص طور پر غزہ اور لبنان کے تنازعات کے بارے میں اعلی حکام سے مشاورت کے لیے اردن اور مصر کا سفر کیا تھا۔
عراقچی کے علاقائی دورے کا مقصد لبنان اور غزہ میں اسرائیلی حکومت کے جرائم کو روکنا ہے،اس سلسلے میں انہوں نے لبنان، شام، سعودی عرب، قطر، عراق اور عمان کا بھی دور کیا جب کہ استنبول ان کے علاقائی دورے کی نویں منزل ہے جہاں خطے میں جاری کشیدگی پر بات چیت ہوگی۔