رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے جعفر ابن ابوطالبؑ کانفرنس کے منتظمین سے ملاقات کے دوران کہا کہ جناب جعفر طیار جیسے بزرگوں کی زندگی کے بارے میں گفتگو اور بحث کم کی جاتی ہے لہذا ان بزرگوں کی زندگی سے ملنے والے دروس کو نئی نسل تک منتقل کرنے کے لئے ثقافتی طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نزدیک جناب جعفر طیار کے مقام کو بیان کرنے کے لئے ٹی وی اور دیگر قومی ذرائع ابلاغ میں فلم، ڈاکومینٹری اور ڈرامہ سیریل بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب جناب جعفر طیار یا جناب حمزہ سید الشہداء جیسے بزرگوں کی تاریخ بیان کی جاتی ہے تو ان کی زندگی سے درس بھی ملتا ہے لہذا اس حوالے سے کام کرنا مفید اور بہت اچھا سلسلہ ہے۔ اس سلسلے کو جاری رکھیں۔
انہوں نے ان بزرگوں کے بارے میں کتاب لکھنے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ کتاب دیرپا اثر بن کر باقی رہتی ہے اور ثقافت کی منتقلی میں دیرپا خدمت انجام دیتی ہے۔ ایک معیاری کتاب دو سو سال تک باقی رہتی ہے لہذا معیاری کتاب لکھنے پر توجہ دینا چاہئے۔
رہبر معظم نے کہا کہ حبشہ کی طرف ہجرت کے بعد دوسرے مسلمان واپس آگئے لیکن جناب جعفر طیار سات سال تک وہاں موجود رہے۔ اس کی وجہ یہ نظر آتی ہے کہ وہ تبلیغ اسلام کے لئے حبشہ رک گئے تھے۔ حبشہ افریقہ کا پہلا خطہ تھا جہاں اسلام پہنچا اور اسی سے دوسرے افریقی ممالک تک اسلام پھیلنا شروع ہوا۔ جناب جعفر طیار نے حبشہ کو افریقہ کا گیٹ وے قرار دیتے ہوئے کئی سال تبلیغ کی۔
انہوں نے کہا کہ جناب جعفر طیار کی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نزدیک محبوبیت کا اس بات سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جب وہ مدینہ واپس آئے تو آنحضرت ﷺصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ میں فتح خیبر سے زیادہ خوش ہوں یا جعفر کی واپسی سے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی جانب سے جناب جعفر طیار کی واپسی کو فتح خیبر کی مانند قرار دینا ان کی محبوبیت کی بڑی دلیل ہے۔