سرینگر// پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ انڈس واٹر ٹریٹری پر سوال اٹھانے کے بجائے ہمیں مرکزی حکومت سے دو پاور پروجیکٹوں کی واپسی کا مطالبہ کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اس پر سوال اٹھا کر ہم دونوں ملکوں کے درمیان دوبارہ نئے جھگڑے کی بنیاد ڈال رہے ہیں۔
موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں اظہار یہاں بدھ کو وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے انڈس واٹر ٹریٹری پر ایک بیان کے رد عمل میں کیا۔
انہوں نے کہا: ‘جموں وکشمیر کو گذشتہ 70 برسوں کے دوران ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایک جنگ کا میدان بنا دیا گیا ہے آئے روز یہاں کوئی نہ کوئی واقعہ پیش آتا ہے حال ہی میں گرینیڈ حملے میں زخمی ہونے والی عابدہ کی گذشتہ روز موت واقع ہوئی’۔
ان کا کہنا تھا: ‘ہم خون سے لت پت ہیں ہمارے جان و مال کا نا قابل تلافی نقصان ہوا ہے’۔
محبوبہ مفتی نے کہا: ‘اگر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان یہ انڈس واٹر ٹریٹی ہے تو اس پر کوئی تنازعہ نہیں ہونا چاہئے، جتنا ہم نے اس کو استعمال کیا ہے تو کیا یہ پروجیکٹ ہمارے ہیں’۔
انہوں نے کہا: ‘سلال پروجیکٹ کو مرحوم شیخ محمد عبداللہ صاحب نے این ایچ پی سی کو دے دیا اور پھر جب ڈاکٹر فاروق عبداللہ سال 1996 میں وزیر اعلیٰ بنے تو انہوں نے سات پروجیکٹوں کو این ایچ پی سی کے حوالے کیا’۔
ان کا کہنا تھا: ‘ہمیں اس پر سوال کھڑے نہیں کرنے ہیں بلکہ اس کے بجائے مرکز سے کم سے کم دو پاور پروجیکٹ واپس مانگنے ہیں’۔
پی ڈی پی صدر نے کہا: ‘اگر وہ پاور پروجیکٹ واپس نہیں دے سکتے ہیں تو ہمیں ان سے اس کا معاوضہ مانگنا چاہئے’۔
انہوں نے کہا: ‘اس پر سوال اٹھانے سے ہم دونوں ملکوں کے درمیان دوبارہ نئے جھگڑے کی بنیاد ڈال رہے ہیں’۔
ان کا کہنا ہے کہ بات بی جے پی کرتی ہے جو اس معاہدے پر نظر ثانی کرنے کی بات کرتے ہیں۔
0