4819502 60

امت مسلمہ کو صہیونی حکومت کے سفارتی بائیکاٹ کے بارے میں زیادہ فعال ہونا چاہئے

انڈونیشین // بین الاقوامی ڈیسک: غزہ کے خلاف صہیونی جارحیت کو 100 سے زائد دن ہوگئے ہیں تاہم اب تک بین الاقوامی برادری صہیونی حکومت کو فلسطینیوں کی نسل کشی اور مظلوم عوام پر مظالم سے روکنے میں کامیاب نہ ہوسکی ہے۔ غزہ کی جنگ نے واضح کردیا ہے کہ بعض اسلامی اور عرب ممالک صرف زبانی طور پر فلسطین کا نام لیتے ہیں جبکہ عملی طور اسرائیل کا ساتھ دیتے ہیں۔ کئی مرتبہ اجلاس اور نشستوں کے باوجود اب تک صہیونی حکومت کے خلاف خطے کے بعض ممالک نے کوئی اقدام نہیں کیا ہے۔ عالمی سطح پر ہونے والے اقدامات جنگ بندی کے لئے کسی بھی طور پر کافی نہیں ہیں۔
دوسری جانب عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی جانب سے صہیونی حکومت کے خلاف مقدمے کی سماعت بھی جمعہ تک ملتوی کی گئے ہے۔

دسمبر کے اواخر جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت میں صہیونی حکومت کے خلاف غزہ میں فلسطینیون کی نسل کشی کا مقمہ درج کیا تھا اور بین الاقوامی عدالت سے درخواست کی تھی کہ صہیونی فورسز کو غزہ میں جنگی جرائم سے روکے۔

جنوبی افریقی حکام کے مطابق صہیونی حکومت نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینیوں کی نسل کشی کی ہے۔

تہران میں فلسطین کے حالات کے بارے میں ہونے والی کانفرنس طوفان الاقصی اور انسانی ضمیر کی بیداری کے دوران مہر نیوز نے انڈونیشین علماء کونسل کے رکن ڈاکٹر محمد خلیل نفیس سے غزہ کے حالات کے بارے میں گفتگو کی۔

انہوں نے کہا کہ فطری طور پر ہم فلسطینیوں کے ساتھ ہیں اور پوری دنیا کے حریت پسندوں سے اپیل کرتے ہیں کہ عالمی استکبار کے خلاف یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قیام کریں۔ ہم انڈونیشین عوام کے لئے یہ اہم ہے اسی لئے ہم نے فلسطینیوں کی مالی مدد کی ہے۔ انڈونیشین صدر نے سب سے پہلے مقاومت کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقاومت کی کاروائیاں اپنے دفاع کے لئے ہیں جو اس کا شرعی حق ہے۔ انڈویشین علماء کونسل نے فتوی دیا ہے کہ فلسطینیوں کی مدد کرنا واجب اور صہیونیوں کے ساتھ تعاون کرنا حرام ہے۔ ہم نے ملک کے 28 کروڑ عوام سے اپیل کی ہے کہ صہیونی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔

محمد خلیل نفیس نے مزید کہا کہ جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت میں صہیونی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کرکے اچھا قدم اٹھایا ہے کیونکہ غزہ میں صہیونی فورسز انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کررہی تھی۔ اسرائیل اقوام متحدہ کے چارٹر کی بھی خلاف ورزی کررہا ہے اسی لئے اس کے خلاف عدالتی کاروائی ضروری ہے۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ پوری دنیا کو غزہ میں صہیونی جرائم کے بارے میں آگاہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی اور عرب ممالک کو اس موقع پر باہمی یکجہتی اور اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ غزہ کی جنگ نے مسلمانوں کے ضمیر کو بیدار کیا ہے ہمیں مقاومتی بلاک کی حمایت کو جاری رکھنا چاہئے۔ اس سلسلے میں پہلا کام ذرائع ابلاغ اور دیگر وسائل کے ذریعے دنیا کو صہیونیوں کے جرائم اور برے سلوک کے بارے میں آگاہ کریں اور دوسرا کام یہ ہے کہ سفارتی ذرائع کے توسط سے پورے عالم اسلام میں صہیونی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں اس طرح صہیونی مصنوعات کو بڑا نقصان ہوسکتا ہے۔

انہوں نے آخر میں وحت کو ہی مسلمانوں کی طاقت کا راز قرار دیا اور کہا کہ عرب اور عجم میں کوئی فرق نہیں ہے۔ یہ ایک انسانی مسئلہ ہے لہذا دنیا کے تمام انسانوں کو عدالت کے قیام کے لئے انسانی ضمیر کی آواز پر لبیک کہنا چاہئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں