نائیجریا کے معروف عالم دین نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوری ایران دنیا میں مقاومت کی قیادت کررہا ہے۔
نائیجریا کے معروف عالم دین شیخ ابراہیم زکزکی نے کربلائے معلی میں مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کربلا میں نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام نے لوگوں سے مدد مانگی تو معدود افراد کے علاوہ کسی نے جواب نہیں دیا۔ آج امام حسین علیہ السلام کے عزاداروں کی تعداد کروڑوں تک پہنچ گئی ہے اور اس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔ جو لوگ امام حسین علیہ السلام اور ان کے خاندان کو صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتے تھے وہ خود مٹ گئے۔ امام حسین علیہ السلام باقی رہے اور ان کا پیغام روز بروز پھیل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمنوں نے طاقت کے بل بوتے پر امام حسین علیہ اور ان کی تعلیمات کو ختم کرنے کی کوشش کی لیکن تلوار پر خون غالب آیا اور آج تناور درخت کی شکل میں اس کا پھل مل رہا ہے۔
شیخ زکزکی نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام کے ساتھ دشمنی کی جڑیں تاریخ اسلام کے اوائل میں ملتی ہیں۔ کفار اور مشرکین رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ختم کرنا چاہتے تھے لیکن جب ناکام ہوئے تو ان کی تعلیمات کو تباہ کرنے کے درپے ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام استقامت کا اعلی نمونہ ہیں۔ اگر وہ دشمن کے ساتھ سازش کرتے تو دین کی بنیاد ہی ختم ہوجاتی۔
شیخ زکزکی نے مزید کہا کہ انقلاب اسلامی ایران حضرت امام حسین علیہ السلام کے قیام کا ایک نتیجہ ہے۔ انقلاب اسلامی نے امت مسلمہ کا سر فخر سے بلند کردیا۔ آج اسی انقلاب کی بدولت غزہ اور دیگر مقامات پر حالت بدل رہی ہے۔
انہوں نے مسلمانوں سے فلسطین کی حمایت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ شام، عراق اور دیگر ممالک میں ہونے والی مقاومت کی سربراہی اور قیادت ایران کے ہاتھ میں ہے۔