سرینگر// جموں وکشمیر اپنی پارٹی کے صدر اور سابق وزیر سید الطاف بخاری نے مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن سے ٹیکسٹائل پر جی ایس ٹی میں مجوزہ 28 فیصد اضافے کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا: ‘اس طرح کے اضافے کو منظور کرنے سے کشمیری شالوں، کریول ورک اور دیگر روایتی ٹیکسٹائل کے کاروبار پر شدید اثر پڑے گا جس سے بالآخر لاتعداد کاریگروں کی روزی روٹی متاثر ہوگی’۔
موصوف صدر نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کے روز ‘ایکس’ پر اپنے ایک طویل پوسٹ میں کیا۔
انہوں نے کہا: ‘ آج چونکہ جی ایس ٹی کونسل کی راجستھان کے جیسلمیر میں مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کی قیادت میں اپنی 55 ویں میٹنگ ہو رہی ہے، میں ایک بار پھر عاجزی کے ساتھ درخواست کرتا ہوں کہ ٹیکسٹائل پر جی ایس ٹی میں 28 فیصد تک کے مجوزہ اضافے کو منظور نہ کیا جائے’۔
ان کا کہنا تھا: ‘اس طرح کے اضافے کو منظور کرنے سے کشمیری شالوں، کریول ورک اور دیگر روایتی ٹیکسٹائل کے کاروبار پر شدید اثر پڑے گا جس سے بالآخر لاتعداد کاریگروں کی روزی روٹی متاثر ہوگی’۔
الطاف بخاری نے کہا: ‘ غور طلب ہے کہ سال 2018 میں جی ایس ٹی کونسل نے روایتی دستکاریوں اور کاریگروں کو سپورٹ کرنے کے لیے ہاتھ سے بُنے ہوئے قالینوں اور اسی طرح کی اشیاء پر ٹیکس کو 12 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کر دیا تھا’۔
انہوں نے پوسٹ میں کہا: ‘میں اس اعلیٰ ادارے کے معزز ممبران سے اپیل کرتا ہوں کہ آج ہی مجوزہ اضافے کو مسترد اور ہمارے کاریگروں کی روزی روٹی کی حفاظت کرتے ہوئے اسی ہمدردی کا مظاہرہ کریں’۔