امام جمعہ اردبیل اور صوبہ اردبیل میں نمائندہ ولی فقیہ حجت الاسلام والمسلمین سید حسن عاملی نے مصلی امام خمینی (رہ) اردبیل میں منعقدہ نماز جمعہ کے خطبوں میں پچھلے ہفتے تہران میں امام خامنہ ای کی امامت میں ہونے والی نماز جمعہ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: پچھلے ہفتے کی نماز جمعہ ایک بہت بابصیرت اور تاریخی حرکت تھی، جو رہبر معظم کی انتہائی درایت کو ظاہر کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: “جمعۂ نصر« نے ثابت کیا کہ رہبری کی محبت عوام کے دلوں میں کتنی عمیق ہے۔ جن کے ایک اشارے پر بیس لاکھ لوگوں نے رہبری کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے نماز جمعہ میں حضوری شرکت کی جو دنیا میں بے مثال ہے۔ حتی بہت سے لوگ شدید ہجوم کی وجہ سے نماز میں شامل نہیں ہوسکے۔ یقیناً تمام سربراہان ایسی مقبولیت پر رشک کرتے ہیں۔
مجلس خبرگان رہبری کے اس رکن نے کہا: اسرائیل ایک ایسے غرق ہوتے انسان کی مانند ہے جو جہاں بھی ہاتھ ڈالتا ہے، وہاں اسے ناکامی کا سامنا کرتا ہے۔ اس نے اسماعیل ہنیہ کو قتل کیا تو 250 انتہائی تیز رفتار بیلسٹک میزائلوں سے سزا دی گئی۔ سید حسن نصر اللہ کو قتل کیا اس کے بدلے میں حزب اللہ پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہو گئی۔ لبنان پر حملہ کیا، بھاری جانی نقصان اٹھایا، نہ حماس کو ختم کرسکا، نہ ہی قیدی آزاد ہوئے۔
انہوں نے کہا: یہ انتہائی شرمناک ہے کہ اسرائیل جب حماس کا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتا تو ہ روزانہ بے گناہ پناہ گزینوں کے کیمپوں پر حملہ کرتا ہے اور پھر انتہائی ڈھٹائی سے اس پر فخر کرتا ہے کہ اس نے عورتوں اور بچوں کو کھانے اور پانی سے محروم کر دیا ہے۔
حجت الاسلام سید حسن عاملی نے کہا: صہیونی 42 ہزار بےگناہ افراد کو قتل کر چکے ہیں، جن میں سے نصف بچے ہیں اور وہ اس قتل عام پر فخر کرتا ہے۔ جب حزب اللہ سے نہیں لڑ سکتا، تو بیروت کے عام شہریوں کو اندھا دھند نشانہ بناتا ہے۔ حالانکہ امریکہ اور یورپ اس کے ساتھ کھڑے ہیں، لیکن وہ لبنان میں داخل ہونے کی طاقت نہیں رکھتا۔ اسرائیل واقعی “مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور” ہے۔ اگر ایران اس کمزور جالے پر حملہ کرے، تو یہ یوں بکھر جائے گا جیسے ہوا میں مکڑی کا جالا اڑتا ہے۔
انہوں نے کہا: اسرائیل ان بڑی شکستوں کے باوجوداب ایک نفسیاتی جنگ کے ذریعہ ایران کو دھمکیاں دے رہا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ اسرائیل کے خاتمے کا وقت آ چکا ہے ان شاءاللہ اور اس کی تمام تر تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں لہذا ہم اسے متنبہ کرتے ہیں کہ اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے، مقبوضہ سرزمینوں کو چھوڑ دو۔