اسلامی نے پیر کی صبح اپنے دفتر کے صحن میں تین پودے لگائے
ایران// یوم شجرکاری کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے پیر کی صبح اپنے دفتر کے صحن میں ایک پودا لگایا۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے پودے لگانے کے بعد ایک مختصر سے خطاب میں، اس سال کے یوم شجرکاری کے نعرے “ہر ایرانی، تین پودے” کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اسی وجہ سے انہوں نے تین پودے لگائے۔ آپ نے کہا کہ اگر اس نعرے کی بنیاد پر ہر ایرانی تین پودے لگائے تو اگلے ہجری شمسی سال سے ایک ارب پودے لگانے کا حکومت کا پروگرام چار سال میں پورا ہو جائے گا۔
انھوں نے ماحولیات کے تحفظ میں پودے لگانے کے موضوع کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی مدد سے ایک ارب پودے لگانے کا ہدف حاصل کرنا ممکن ہے اور ماہرین کی سفارش یہ ہے کہ پھل دار درختوں کے ساتھ ہی جنگلی درخت اور ایسے درخت بھی اگائے جائیں جن کی لکڑی کی اہمیت ہے کیونکہ لکڑی کی تجارت، ملک کی معیشت میں اہم کردار کی حامل ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دے کر کہا کہ ایک پروڈکٹ تک محدود معیشت کا نتیجہ، ملک کی موجودہ صورتحال ہے اور ملک کو قومی کرنسی کی قدر، افراط زر اور مہنگائي کے میدان میں مشکلات کا سامنا ہے۔
انھوں نے مسائل کے حل کے لیے عہدیداروں کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ذمہ داران کو ہر ممکن معاشی راستہ استعمال کرنا چاہیے تاکہ عوام کے مسائل کو دور کرنے کے لیے صحیح راہ حال تلاش کر سکیں۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ماحولیات کے تحفظ کے سلسلے میں صراحت کو، ملک کے آئين کے نمایاں نقاط میں سے ایک بتایا اور کہا کہ کسی کو بھی یہ قانون نہیں توڑنا چاہیے۔
انھوں نے آخر میں طلبہ کی پوائزننگ کے مسئلے کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ ذمہ داروں اور خفیہ ایجنسیوں اور پولیس محکمے کو پوری سنجیدگي سے اس مسئلے پر کام کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ یہ مسئلہ ایک بڑا جرم ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور اگر اس مسئلے میں کچھ لوگوں کا ہاتھ ہے تو اسے انجام دینے والوں اور سہولت کاری کرنے والوں کو سخت ترین سزا دی جانی چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسے، معاشرے کے سب سے معصوم ارکان یعنی بچوں کے خلاف جرم اور اسی طرح معاشرے کی نفسیاتی بدامنی اور فیمیلیز کی تشویش کا سبب بتایا اور کہا کہ سبھی جان لیں کہ اگر کچھ لوگوں کی اس جرم کے مرتکبین کی حیثیت سے شناخت ہوئي اور انھیں سزا دی گئي تو ان کے سلسلے میں کسی بھی طرح کی معافی نہیں ہوگي کیونکہ انھیں سخت ترین سزا دی جانی چاہیے تاکہ دوسروں کے لیے عبرت رہے۔