اسرائیل کے مراکز پر حماس کا حالیہ حملہ روس اور اسرائيل کے درمیان گہری دراڑ کا ثبوت ہے
روزنامہ گارڈین نے ولادیمیر پوتن کے دور صدارت میں روس اسرائیل روابط کا جائزہ لیتے ہوئے لکھا ہے کہ اسرائیل کے مراکز پر حماس کے حالیہ حملے سے دونوں ملکوں کے روابط کمزور ہونے کی نشاندہی ہوتی ہے۔
روزنامہ گارڈین نے پیر کو اپنی رپورٹ میں روس اسرائيل روابط میں دراڑ پڑنے کا انکشاف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس کا پہلا ثبوت روسی صدر کا بیان ہے جس میں انھوں نے اسرائیلی حکومت پر حماس کے حملے کی مذمت نہیں کی بلکہ موجودہ صورتحال کی ذمہ داری امریکا کی ناکام ڈپلومیسی پر ڈالی ہے۔
گارڈین نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے ک صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے مدتوں پہلے خود کو پوتن کا دوست کہا تھا، لکھا ہے کہ اسرائيل پر حالیہ عشروں کے بدترین حملے کے بعد لگتا ہے کہ یہ دوستی جس کا بہت ڈھنڈورا پیٹا گیا تھا، ختم ہوگئي ہے۔
اخبار گارڈین اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ حماس کے غیر متوقع حملے کے چار دن بعد بھی پوتن نے نتن یاہوسے رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی کریملن نے اسرائیلی حکومت کے لئے تعزیت کا پیغام ارسال کیا،لکھتا ہے کہ روس کے صدر نے گزشتہ منگل کو حماس کے حملے کے بارے میں اپنے پہلے بیان میں اعلان کیا کہ ” فلسطین اور اسرائيل کے درمیان تشدد پھوٹ پڑنا اس بات کی نشاندھی کرتا ہے کہ مشرق وسطی کے بارے میں امریکی پالیسی ناکام ہوچکی ہے، اس نے فلسطینیوں کی ضرورتوں کو نظر میں نہیں رکھا اور میں سمجھتا ہوں کہ بہت سے لوگ مجھ سے اتفاق کرتے ہیں کہ یہ مشرق وسطی میں ریاستہائے متحدہ امریکا کی آشکارا شکست ہے۔
روزنامہ گارڈین نے اس بیان کو پوتن کے لہجے کی تبدیلی سے تعبیر کیا ہے اور لکھا ہے کہ یہ روس اور صیہونی حکومت کے درمیان گہری دراڑ کا ثبوت ہے جو یوکرین جںگ کے آغاز کے بعد آئي ہے۔