استقامتی تحریک جنگ بندی کے لئے صیہونی حکومت پر اپنی شرائط مسلط کرنے میں کامیاب رہی
حماس //حماس کے سربراہ نے کہا ہے کہ غزہ کے عوام نے مزاحمت، پائیداری اور استقامت سے صیہونی حکومت کو تحریک استقامت کی شرائط تسلیم کرنے پرمجبور کردیا۔
دوحہ نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے جمعرات کی رات اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان کے ساتھ ملاقات کے بعد جو تین گھنٹے تک جاری رہی، پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سوالات کے جواب دیئے۔
اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ اس ملاقات سے ہم بہت خوش ہیں، یہ آپریشن طوفان الاقصی شروع ہونے کے بعد ہماری پہلی ملاقات نہیں ہے بلکہ ہم مستقل طور پر ایک دوسرے سے رابطے ميں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ” آج رات کی ملاقات میں ہم نے اس سلسلے میں ایران کا موقف سنا؛ اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف مستقل اور اٹل ہے۔
حماس کے سربراہ نے صیہونی حکومت کے حملوں میں اپنے گھروالوں کی شہادت کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ شہدائے غزہ کی تعداد 14 ہزار سے زیادہ ہے جن میں پینسٹھ فیصد عورتیں اور بچے ہیں۔ ہم نے اپنے گھر کے بارہ شہیدوں کو بھی فلسطین پر قربان کیا اور ہمارے پچاس اقربا شہید ہوئے ہیں۔ گزشتہ رات بھی صیہونی حکومت نے میرے چچازاد بھائي اور ان کی اہلیہ کو حملہ کرکے شہید کردیا۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ یہ سبھی شہدا راہ آزادی قدس، مسجد الاقصی اور امت اسلامیہ پر قربان ہوئے ہیں۔ یقین رکھیں کہ شہدا زندہ ہیں ہمارے لئے باعث افتخار ہیں۔
حماس کے سربراہ نے کہا کہ یہ شہدا ہیں جو مستقبل کے افق پر فلسطین کا نقشہ پیش کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ عوام نے اپنی مزاحمت، پائیداری اور استقامت سے غاصب صیہونی حکومت کو جنگ بندی کی شرائط تسلیم کرنے پر مجبور کردیا۔