آسٹریلیا کے سات شہروں میں تعمیر جنت البقیع کے سلسلے میں احتجاجی مظاہرے ، جلسے اور مجلسیں
آسٹریلیا// آسٹریلین ہیومن رائٹ کمیشن کی جانب سے انہدام جنت البقیع کے100 سال پورے ہونے پر 29 اپریل 2023 ہفتہ کے دن آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں اسٹیٹ لائبریری کے باہر احتجاجی مظاہرے ہوئے۔
آسٹریلین ہیومن رائٹ کمیشن (Australian human right commission ) کی جانب سے انہدام جنت البقیع کے100 سال پورے ہونے پر 29 اپریل 2023 ہفتہ کے دن آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں اسٹیٹ لائبریری کے باہر احتجاجی مظاہرے ہوئے۔
اس احتجاج کی خاص بات یہ تھی کہ شیعہ سنی مسلمانوں نے اپنی وحدت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سعودی حکومت کے خلاف آواز بلند کی احتجاجی جلسے و مجالس کا اہتمام آسٹریلیا کے مختلف شہروں میں کیا گیا سڈنی میں اس احتجاج کی قیادت حجة الاسلام و المسلمين مولانا سيد شعيب نقوي نے کی جس میں مقامی مومنین اور اسکالرز نے شرکت کی، یہ احتجاج محمدی ویلفیئر ایسوسی ایشن کے مرکز پر کیا گیا اسی طرح برسبین میں حجة الاسلام و المسلمين مولانا سيد سبطين حسني کی قیادت میں برسبین میں احتجای مظاہرہ ہوا اور اس میں جنت البقیع کی فوری تعمیر کا مطالبہ کیا گیا۔
اسی طرح ایڈیلیڈ میں مومنین نے حجة الاسلام شيخ غلام علي حیدری کی قیادت میں اس ظلم و بربریت کے خلاف مومنین سراپا احتجاج ہوئے، آسٹریلیا کے شہر کینبرا میں موسم کی خرابی کے باوجود مومنین نے اپنا فرض ادا کیا آسٹریلیا کے شہر پرتھ میں بزم اہل بیت ع کے زیر اہتمام مجلس عزا و جلسہ احتجاج کا انعقاد کیا گیا، آسٹریلیا کے شئر ڈارون میں گرچہ مومنین کی تعداد کم ہے مگر فرض شناس مومنین نے ظلم کے خلاف آواز بلند کی اور جنت البقیع کی فوری تعمیر کا مطالبہ کیا۔
میلبرن میں ہونے والے احتجاج کا آغاز محمد باقر نے تلاوت قرآن مجید سے کیا نظامت کے فرائض سید رضا عباس و یاسر رضوی نے انجام دئیے، انجلین زہرا کی تقریر سے تقاریر کا سلسلہ شروع ہوا، آپ نے ۸ شوال کی تاریخ کی اہمیت بتائی ان کے بعد کم عمر مقرر فارس مصطفی سعودی نے جنت البقیع کے انہدام کے بعد سے اب تک کی صورت حال کو تشویشناک بتایا، اگلے مقرر عراقی عالم دین حجة الاسلام شيخ ابو مہدی نے عربی میں خطاب کیا، اور احترام قبور کو قرآن و حدیث سے ثابت کیا ان کے بعد حجة الاسلام مولانا سيد افتخار مهدي رضوي نے جنت البقیع اور قبور اہل بیت ع کی تعمیر کا مطالبہ کیا، ان کے بعد آسٹریلیا کے مشہور نعت خوان اور اسکالر جناب سید وقار حسین قادری نے عشق رسول ص اور اہل بیت رسول ص پر مختصر مگر جامع گفتگو کی اس تقریر کے بعد خطیب شہیر حجة الاسلام و المسلمين شيخ كميل مهدوي نے انہدام جنت البقیع کو سعودی حکومت کا سب سے بڑا جرم قرار دیا اور بقیع کی فضیلت اور اس میں مدفون اہل بیت ع کے مقام اور آج تک ہونے والے مظالم پر روشنی ڈالی۔
آخری خطاب میں حجة الاسلام و المسلمين مولانا سيد ابو القاسم رضوي نے ان الفاظ کے ساتھ آغاز کیا: آسٹریلیا میں ہر تقریب کے آغاز میں اس زمین کے مالکوں aborginal کو انتہائی ادب و احترام کے ساتھ یاد کیا جاتا ہے، آئیے میں آپ کو بتاؤں ایک ملک ہے جہاں اس ملک کے اس شہر کے مالکوں پر ظلم کیا گیا قتل کیا گیا ان کی قبروں کو منہدم کیا گیا، دنیا کے مظلوم ترین لوگ جن پر اب بھی ظلم جاری ہے یہ آخری رسول ص کا خاندان ہے، یہاں رسول ص کی اکلوتی بیٹی ، چار اماموں اصحاب و ازواج و شہداء و مومنین کی قبریں ہیں سو سال پہلے یہ ظلم ہوا دنیا کے تمام مذاہب میں قبور کا احترام کیا جاتا ہے، مگر مدینے میں قبریں بے سائبان ہیں جہاں عورتوں کا داخلہ ممنوع ہے جہاں زائرین کو زیارت کی اجازت نہیں ہے ہم جنت البقیع و جنت المعلی کی فوری تعمیر کا مطالبہ کرتے ہیں اور شیعوں کو انکے حقوق دیئے جائیں اور ساتھ سعودی حکومت پچھلے جرائم کے لئے عالم اسلام سے معافی مانگے۔
مولانا نے یو این اور دنیا کی انسانی حقوق کی چمپیئن تنظیموں اور اداروں سے سوال کیا اب تک سعودی حکمرانوں کے خلاف کاروائی کیوں نہیں ہوئی، مولانا نے نوجوانوں سے کہا آپ لوگ سوشل میڈیا پر اس ایشیو کو عام کیجئے لوگوں میں بیداری کی تحریک شروع کریں petitions سائن کیجئے مسلم غیر مسلم سب کو ساتھ لے کر چلئے رسول کی بیٹی جناب فاطمہ ع و امام حسن ع و امام زین العابدین ع و امام محمد باقر ع و امام جعفر صادق ع و اہل بیت رسول ص و ازواج و اصحاب رسول ص کی قبروں کو فی الفور تعمیر کیا جائے ،زیارت کی آزادی دی جائے اور مسلمانوں پر وہابی اسلام اور یہودی تہذیب نہ مسلط کرے۔
آخر میں مدثر مہدی نے نوحہ خوانی کی پہلو بھی شکستہ ہے تربت بھی شکستہ ہے، مومنین کی آنکھیں اشکبار تھیں تمام شرکاء پر رقت طاری ہوگئی تھی ایک مجلس کا سماں تھا اختتام دعا اور شکریہ ہر ہوا اس عہد کے ساتھ جب تک جنت البقیع کی تعمیر نہیں ہوتی ہمارے عالمی احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا ۔