یورپی پارلیمنٹ کے رکن مک والس نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں یمن کے خلاف مغربی ممالک کے اقدامات کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا:بحیرہ احمر میں حوثیوں (انصار اللہ یمن) کی انسانی مداخلت سے کسی کی جان نہیں گئی، لیکن غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی نے ہزاروں بے گناہ شہریوں کی جان لے لی ہے۔
والس نے بحیرہ احمر میں یمنی حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا: یمنیوں کی کوشش ہے کہ غزہ میں جاری نسل کشی ختم ہو جائے، یہی وجہ ہے کہ یمنیوں نے صرف ان جہازوں کو نشانہ بنایا جو اس نسل کشی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں یمنی مسلح افواج نے مقبوضہ فلسطین جانے والے اسرائیلی بحری جہازوں پر حملے کئے ہیں، یہ حملے 25 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی شہادت کے جواب میں ہیں جن میں ستر فیصد خواتین اور بچے ہیں، یمنیوں نے اسرائیل کے جرائم کی حمایت کرنے والے امریکہ اور برطانیہ کی دھمکیوں اور حملوں کے باوجود غزہ کے عوام کے خلاف جنگ کے خاتمے تک بحیرہ احمر میں اپنے حملوں کو جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔
والس نے یمنیوں کے خلاف امریکی اور برطانوی حملوں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا:امریکہ اور برطانیہ، اسرائیلی حکومت پر حملہ کرنے کے بجائے حوثیوں (انصار اللہ یمن) پر حملہ کر رہے ہیں، وہ فلسطینیوں کی نسل کشی کی حمایت کرتے ہیں… یورپی یونین کو شرم آنی چاہئے!۔ والس نے ان حملوں میں 6 یمنیوں کے مارے جانے پر شدید مذمت کرتے ہوئے کہا: مغربی طاقتیں سامان کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے قتل و غارت پر آمادہ ہیں، لیکن انہی مغربی طاقتوں نے ایران، شام اور وینزویلا میں پابندیا عاید کر کے ہزاروں بے گناہ افراد کو مار دیا ہے۔