کرگل کے بزرگ علماء نے عوام کو جینے کا سلیقہ سکھایا، شیخ ناظر مہدی محمدی
کرگل // جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل کے صدر نے کہا کہ کرگل کی عوام نے ملک عزیز کیلئے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں اور یہ پورا ہندوستان جانتا ہے کہ کس طرح کرگل کی عوام نے تقسیم ہند کے بعد ہر جنگ میں بھارتی فوج کا ساتھ دیکر ان سرحدوں کی حفاظت کی ہے۔
انڈین مائنوریٹی فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام سید مہدی میموریل ہال کرگل میں ایک روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس کانفرنس سے مختلف مقررین نے خطاب کیا۔ جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل کے صدر حجت الاسلام شیخ ناظر مہدی محمدی نے بھی اس کانفرنس سے خطاب کیا، اپنے خطاب کے آغاز میں شیخ ناظر مہدی محمدی نے ملک عزیز ہندوستان کی آزادی کے بعد مختلف جنگوں میں دی گئی کرگل کے علماء اور عوام کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کرگل کی عوام نے ملک عزیز کیلئے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں اور یہ پورا ہندوستان جانتا ہے کہ کس طرح کرگل کی عوام نے تقسیم ہند کے بعد ہر جنگ میں بھارتی فوج کا ساتھ دیکر ان سرحدوں کی حفاظت کی ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کرگل کو تمام بنیادی سہولیات اور حقوق سے محروم رکھا گیا۔
شیخ ناظر مہدی محمدی نے جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل کے بانی مرحوم مغفور حجت الاسلام والمسلمین شیخ محمد مفید (علیہ الرحمۃ) کے حوزہ علمیہ اثنا عشریہ کرگل کی بنیاد کے بعد علماء کی کرگل کے عوام کو دینی، سماجی اور ملک عزیز کے ساتھ وفاداری میں اہم کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 1947 سے پہلے کرگل کے علماء بکھرے ہوئے موتیوں کی طرح اپنے اپنے گاؤں اور علاقوں میں رہ کر دینی فرائض انجام دیتے تھے لیکن ضلع سطح پر ان بزرگ علماء کیلئے کوئی انجمن یا تنظیمی مرکز موجود نہیں تھا جس کے ذریعے علماء پورے کرگل کی سطح پر عوام کی دینی خدمات کر سکیں لیکن ایک وقت آیا جب سال 1954 میں حجت الاسلام والمسلمین شیخ محمد مفید (رح) نے جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل کی بنیاد رکھی اور یہ اس دور کی بات ہے جب دور افتادہ علاقوں میں جانے کیلئے کسی قسم کا کوئی گاڑی موجود نہیں ہوتی تھی اور ہر جگہ پیدل سفر طے کرنا ہوتا تھا ایسے ماحول میں مرحوم شیخ محمد مفید نے پیدل ہی سفر کر کے کرگل کے تمام علماء کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا آج ایسے بزرگ علماء زحمت اور محنت و تعلیم کا نتیجہ ہے کہ کرگل کی عوام گمراہی اور غلط راستوں سے دور ہے اور اُن بزرگ علمائے کرام نے کرگل کی عوام کو اسلام کی نقطہ نظر سے جینے کا سلیقہ سکھایا اور یہیں ایک اہم وجہ تھی کہ کرگل کے جوان، مرد، عورت، بچے سب جس طرح اپنی مذہب اور مکتب سے محبت رکھتے ہیں اسی طرح اپنے وطن سے بھی محبت رکھتے ہیں۔
شیخ ناظر مہدی محمدی نے کرگل جنگ کے دوران ناردھن فوج کے کور کمانڈر ارجن رے کی طرف سے سدبھاونا سکیم کی تحت مفت کمپیوٹر کلاسز کا بھی ذکر کیا جس میں مرحوم شیخ احمد محمدی کا بھی اہم رول رہا اور ان کمپیوٹر اور کوچینگ کلاسز کا ہمارے بچوں نے کافی فائدہ اٹھایا اور اگر آج کی بات کریں تو کرگل تعلیمی میدان میں کافی آگے بڑھ چکا ہے اور نیشنل اور انٹرنیشنل سطح پر ہمارے بچے پہنچے ہیں اور دوسرے کے ساتھ مقابلہ کر رہے ہیں اور یہ ہمارے لئے فخر کی بات ہے لیکن جب سے لداخ یعنی لیہ اور کرگل کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنا دیا گیا اور اس سے پہلے بھی جب لداخ جموں و کشمیر کے ساتھ تھا کرگل کو ہر لحاظ سے نظر انداز کیا جاتا رہا اور آج یوٹی بنے کے بعد بھی کرگل کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔
شیخ ناظر مہدی محمدی نے سال 2019 میں لداخ کو دئے گئے ڈویژنل سٹیٹس کی بات کرتے ہوئے کہا کہ اس ڈویژن کا ہیڈ کوارٹر لیہ کو بنا دیا گیا جس کے نتیجے میں کرگل میں منفی 21 درجہ حرارت میں تین سے چار تک شب و روز احتجاج کا سلسلہ جاری رہا اور گورنر انتظامیہ کو مجبور کر دیا گیا کرگل کو بھی ہیڈ کوارٹر بنانے کیلئے، شیخ ناظر مہدی محمدی نے کہا کہ کرگل کو ہمیشہ اپنا حق چھین کر لینا پڑتا ہے لیکن افسوس حکومت کبھی کرگل کو اس کا حق سمجھ کے اور بغیر مانگے یا چھینے نہیں دیتی۔
کرگل ائرپورٹ کے مسئلہ کی طرف اِشارہ کرتے ہوئے شیخ ناظر مہدی نے کہا کہ ائر کنیکٹی وٹی کی حل کے حوالے سے ہم نے کئی مرتبہ گورنر صاحب سے گزارش کی ہے لیکن ابھی تک ائرپورٹ کا مسئلہ حل نہیں ہوا جب کہ 500 کروڑ روپے اس وقت کے گورنر ستیہ پال ملک نے 2019 سے پہلے کرگل ائرپورٹ کیلئے دیا تھا جس میں ائرپورٹ کی مرمت اور رن وے کو بڑھانے کیلئے سروے کیا جانا تھا جن رقومات کا کوئی اتا پتا نہیں کہ کیا ہوا۔
شیخ ناظر مہدی نے مزید کہا کہ اس طرح کی زیادتیاں کرگل کی عوام کے ساتھ انجانے میں یا جان بوجھ کر ہو رہی ہے اور جس طرح کرگل کے عوام نے اپنی وطن سے اظہار محبت کیا اس طرح اس وطن میں حاکم رہے حکومتوں نے کرگل کے عوام کے ساتھ اظہارِ محبت نہیں کی۔
شیخ ناظر مہدی محمدی نے زوجیلہ درہ کے حوالے سے کہا کہ سرینگر لداخ قومی شاہراہ بند ہوتے ہی سردیوں میں کرگل ایک کھلے قید خانے کی شکل اختیار کر جاتی ہے گرچہ اس قید خانے میں کھلی فضا ہوگی لیکن کسی قید خانے سے کم نہیں ہے لیکن انڈین آئر فورس کے ہم بے حد مشکور ہیں کہ جن کے اے این 32 جہاز ہمارے مشکلات کے حل میں ازالے کا کافی حد تک سبب بنا ہے اور مجبوری میں یہ سروس ہمارے بہت کام آئی ہے لیکن یہ کوئی مستقل راہ حل نہیں ہے کرگل کی عوام کیلئے جب تک کہ صحیح معنوں میں ایک مستقل ائرپورٹ اور ائر کنیکٹوٹی نہ بن جائے۔ شیخ ناظر مہدی محمدی نے امید ظاہر کی کہ انڈین مائنوریٹی فاؤنڈیشن کے صدر اور اراکین کرگل کے ان مسائل کو حکومت تک پہنچانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں گے۔ شیخ ناظر مہدی محمدی نے انڈین مائنوریٹی فاؤنڈیشن کا کرگل میں اس نوعیت کی کانفرنس کے انعقاد پر کرگل کی عوام کی طرف سے شکریہ ادا کیا۔