پیغمبر الاسلام ؐکے خلاف توہین کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کی جائے گی
سوشل میڈیا کے پلیٹ فارموں کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت کارراوئی ہوگی /پولیس سربراہ
سرینگر // سوشل میڈیا کے پلیٹ فارموں کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت کارراوئی ہوگی کا اعلان کرتے ہوئے جموں کشمیر پولیس سربراہ آر آر سوئن نے کہا کہ کسی بھی مذہب کے خلاف توہین آمیز کلمات شیئر کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا ۔ خاس طور پر پیغمبر اسلامﷺؐ کی شان میں کسی بھی گستاخی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارموں کے ذریعے اعلیحدگی پسندی اور دہشت گردی کی طرفداری کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی ۔جموں کشمیر پولیس کے سربراہ آر آر سوئن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کا غلط استعمال کرنے والوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اعلیحدگی پسندی ، عسکریت پسندی اور ماحول کو خراب کرنے والو کے خلاف سخت کارراوئی کی جائے گی ۔ پولیس سربراہ نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر ویڈیو، پوسٹس شیئر کرنے والوں کو فرقہ وارانہ جنون کو ہوا دینے، دہشت گردی، علیحدگی پسندی کو فروغ دینے کی صلاحیت رکھنے والوں کو سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے بتایا کہ پولیس کی ڈیوٹی پیغمبر اسلام ؐکے احترام کی پابند ہے، اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کوئی بھی پیغمبر ؐکی توہین کرنے کی کوشش نہ کرے، کسی کمیونٹی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی کوئی جگہ نہ ہو۔ پولیس سربراہ نے کہا کہ توہین رسالت کے واقعے کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ اظہار رائے کی آزادی ، اختلاف رائے کے حق کے پس پردہ کسی بھی مکروہ ایجنڈے کو تقویت دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ پولیس سربراہ نے بتایاکہ این آئی ٹی کے طالب علم کے معاملے میں قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔جموں میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈی جی پی سوین نے کہا کہ انہوں نے این آئی ٹی کے طالب علم کی جانب سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی توہین آمیز ویڈیو کے پس منظر میں سینئر پولیس افسران کے ساتھ کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی قسم کی قابل اعتراض ویڈیو، پیغامات، متن یا پوسٹس جو امن میں خلل ڈالنے، فرقہ وارانہ جنون کوہوا دینے اور ماحول کو خراب کرنے، تشدد کو ہوا دینے، سڑکوں پر مظاہروں، دہشت گردی کو فروغ دینے والوں کے خلاف قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا۔انہوں نے بتایاکہ سماج دشمن عناصر، امن دشمن عناصر اور مفاد پرست عناصر بیک ڈور ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو ایسے پیغامات یا ویڈیوز موصول ہوں جن میں امن کو خراب کرنے کا خدشہ ہو تو وہ فوری طور پر متعلقہ تھانے سے رابطہ کرے۔ ڈی جی پی نے کہاکہ’اس شخص کو ایسی ویڈیو یا متن کی گردش کا حصہ نہیں بننا چاہیے جو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو ہوا دے اور امن میں خلل ڈالے۔‘‘اس سوال کے جواب میں کہ آیا سیاسی جماعتوں کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی جو مبینہ طور پر بدامنی پھیلانا چاہتی ہیں، ڈی جی پی نے کہاکہ جموں و کشمیر پولیس قانون کی محافظ ہے۔ قانون کے پہیے اس لحاظ سے چلیں گے کہ اگر کوئی خاص کارروائی جان بوجھ کر بدنیتی کے ساتھ کی گئی ہے جس سے جانی نقصان، حملے، املاک کا نقصان ہوتا ہے تو وہ (سیاسی رہنما) ذمہ دار ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پولیس پیغمبر اسلام ؐکا احترام کرتی ہے اور اس کا فرض ہے کہ کسی کو بھی پیغمبر اسلامؐکی توہین کی اجازت نہ دی جائے۔ کسی بھی عنصر کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جس کے لیے کشمیر صدیوں سے ایک ساتھ جانا جاتا ہے۔ کسی کو بھی کسی مذہبی برادری کو نقصان پہنچانے یا ان کی بے عزتی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ آیا این آئی ٹی کے طالب علم کو کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا، ڈی جی پی نے کہاکہ قانون اصولوںکے مطابق کارروائی کرے گا۔