Download (8) 30

پونچھ راجوری سے فوج ہٹانے کے بعد دراندازی میں ہوا اضافہ

عسکریت سے نمٹنے کے لئے پونچھ راجوری میں ٹھوس بنیادوں پراقدامات اٹھانے کی ضرورت /کلدیپ کھڈا

سرینگر// پونچھ راجوری سے فوج ہٹاکر مشرقی لداخ منتقل کرنے کے باعث سیکٹر میں حفاظتی اقدامات کمز ور ہونے اور دراندازی میں اضافہ ہونے کاعندیہ دیتے ہوئے جموں و کشمیر پولیس کے سابق ڈائریکٹرجنرل آف پولیس نے کہاکہ بھارت کی حکومت کوچاہئے کہ دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی سطح پراپنے موقف کوپھر سے مضبوطی کے ساتھ پیش کرے ۔لبریشن آرمی کی پاکستانی زیرانتظام کشمیرمیں موجوگی کے باعث عسکریت پسند چینی ٹیکنالوجی کا بھارت کے خلاف بھر پور استعمال کرنے سے گریز نہیں کررہے ہیں ۔امریکہ اور کینڈاکی جانب سے کئی معاملات میں بھارت کوتنقید کا نشانہ بنانے سے پاکستان کو حوصلہ ملا جس کے نتیجے میں جموںو کشمیرمیں عسکریت پسند سے مضبوط ہوتی جارہی ہے ۔ سرنکوٹ پونچھ کے بفلیاز میں عسکریت پسندوں کے حملے میں مزیدپانچ فوجی جوانوں کے جان بحق ہونے کے واقعے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے اورملک کے لیئے بڑاچلینج قرا ردیتے ہوئے سابق ڈا ئریکٹرجنرل آف پولیس کلدیپ کھڈا نے کہا ا سکے کئی وجوہات ہے جسکی وجہ سے خطہ پیر پنچال میں عسکریت مضبوطط ومستحکم ہوئی ۔انہوںنے کہاکہ پولیس و فورسز نے پچھلے کئی برسوں سے وادی کشمیرمیں عسکریت کے خلاف اپناموقف سخت کیااور عسکریت کو کمزور کرنے کی بھرپور کوشش کی جس کے خاطرخواہ نتائج سامنے آئے اور وادی کشمیرمیں عسکریت کمزور پڑ جانے کے بعد پاکستان اور پاکستانی زیرانتظام کشمیرمیں مقیم عسکری کمانڈروں کی توجہ جموں کی طرف مبزول کی او رپچھلے دو برسوں سے پونچھ ،راجوری، ریاسی کھٹوعہ میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا پچیس جان جان بحق ہوئیں دس شہری مارے گئے اور 28کے قریب عسکریت پسندوں کواپنے منتقی انجام تک پہنچایاگیا ۔ڈی جی پی نے کہاکہ جموں پونچھ راجوری کے جن علاقوں میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا وہ ایل او سی کے قریب ہے اور مشرقی لداخ میں جب چینی لبریشن آرمی کی درازادی کی کوشش کی فوج کی کئی کمپنیوں کوہٹاکر مشرقی لداخ تعینات کرنے کافیصلہ کیاگیا جسکے نتیجے میں پونچھ راجوری ن ایل او رسی کے قریب کسی حد تک حفاظتی صورتحال کمزور پڑ گئی او ردراندیشی میں اضافہ ہوا۔ سابق ڈی جی پی نے کہا کہ پونچھ راجوری کے علاقوں میں پچھلے دو برسوںسے جب بھی اس طرح کے واقعات پیش آئے پوری طرح سے پولیس وفورسزکی توجہ ان علاقوں کی طرف مرکوز کی جاتی ہے اور ایک دوہ ماہ خاموشی چھاجانے کے بعد یہ کیاجاتاہے کہ اب عسکریت پسندوں کاکوئی حملہ نہ ہونے کے امکانات ہے ،جبکہ عسکریت پسندوں کوپونچھ راجوری کے علاقوں میں پناہ بھی ملتی ہے جہاں بڑی بڑی غفائیں او رغا رہے۔ خفیہ اداروں کی ان علاقوں میںرسائی ناممکن رہتی ہے او رناہی مقامی لوگوں کی ضرورت نہیں پڑتی ہے ۔سابق ڈی جی پی نے کہاکہ یہی وجوہات ہے کہ پوچھ راجوری اور اسکے آس پاس کے علاقوں میںعسکریت مضبوط ہوئی ہے اورملک کو بڑے پیمانے پرنقصان سے دو چار ہوناپڑا ۔انہوں نے کینڈا میں کئی کھالستانی انتہاء پسندوں کے مارے جانے کے بعد پیدا شدہ صورتحا اور امریکہ کی جانب سے بھی بھارت کوکئی معاملات پرتنقید کانشانہ بنانے سے پاکستان کوحوصلہ ملااور امریکہ کی جانب سے دہشت گردی کی مخالفت میں لچک آنے کے امکانات پیداہوگئے جسکی وجہ سے پونچھ راجوری کے واقعات ہوئیں ۔انہوں نے مرکزی سرکار کومشورہ دیاکہ وہ بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کے خلاف اپناموقف مزیدسخت کرے جبکہ پاکستان کے فوجی سربرہ جنرل آصف منیر نے واشنگٹن کے دورہ کے دوران کشمیرکے بارے میں امریکی خارجہ سٹیٹ آف سیکریٹری اور امریکہ فوجی افسروں کے پاس غلط پروپگنڈ اکی یہ بھی ایک وجہ ہے۔ امریکہ کے موقف میں لچک پیداہوئی انہوں نے کہاپاکستان ورزیرانتظام کشمیرمیں کئی عسکریت پسندوں کوگولیوں کانشانہ بنانے کے واقعات بھی رونماء ہوئیں او رپاکستان نے امریکہ اور دوسرے ملک میں اس کاالزام بھارت پرعائدکیاجو حائق سے بعید ہے ۔سابق ڈی جی پی نے کہاکہ پونچھ راجوری اور جموں صوبہ کے باقی مانندہ اور اضلاع اور علاقوں میںعسکریت پسندوں کے خلاف سخت موقف اپنانے کی ضرور ت ہے اور عیانت کرنے والوں کوکسی بھی صورت مین نہیں بخشناہوگا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں