تہران // ایران کے وزیر خارجہ کے مطابق 3+3 وزرائے خارجہ کے اجلاس میں غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی، صیہونی حکومت کے جرائم اور لوگوں کی جبری نقل مکانی کو روکنے کے طریقہ کار کے بارے میں تبادلہ کیا کیا۔
حسین امیرعبداللہیان نے پیر کی شب تہران میں 3+3 وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا یہ بات کسی کے لیے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ ایران نے ہمیشہ اپنی انسانی اور مذہبی اقدار کے مطابق فلسطینیوں کی تحریک مزاحمت کی دو ٹوک حمایت کی ہے اور آئندہ بھی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت ایک غاصب حکومت ہے اور عالمی قوانین کے تحت مقبوضہ علاقے کے لوگوں کو اپنی سرزمین کی آزادی کے لیے ہتھیار اٹھانے کا حق حاصل ہے مگر افسوس ہے کہ بعض ممالک سرزمین فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کو مسلسل نظر انداز کر رہے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کی مجموعی کوششوں کے نتیجے میں غزہ پر صیہونی حکومت کے جرائم کا سلسلہ بند ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر کہنا چاہتا ہوں کہ خطہ بارود کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکا ہے اور صورتحال کسی بھی وقت قابو سے باہر ہوسکتی ہے اور ہم امریکہ و صیہونی حکومت کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ حالات قابو سے باہر ہونے سے پہلے ہی فلسطینیوں کا قتل عام بند کردے۔
3+3 اجلاس میں مسئلہ فلسطین کے بارے میں ہونے والی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ نے بتایا کہ میں نے گزشتہ رات حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور اسلام جہاد کے سربراہ زیاد النخالہ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین کے مزاحمتی رہنماؤ کا کہنا تھا کہ ہم صیہونی حکومت کے خلاف طویل جنگ لڑنے کے لیے پوری طرح آمادہ ہیں، لہذا ہم صیہونی حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ عام شہریوں کا قتل عام فوری طور پر بند کردے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے قفقاز کے علاقے میں تعاون کے بارے میں بتایا کہ آج کے اجلاس میں خطے میں جیوپولٹیکل تبدیلیوں کی روک تھام پر زور دیا گيا۔ امیرعبداللھیان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے دورہ باکو میں صدر علی اوف پر واضح کردیا تھا کہ ایران اپنی سرحدوں میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کو ہرگز قبول نہیں کرے گا اور اب ایران کی طرف سے آذربائیجان کو ایک کوریڈور فراہم کیا جارہا ہے۔