Download (7) 53

وادی میں سخت سردی کی وجہ سے سکولوں میں طلبہ کو پریشانیاں

وادی میں سخت سردی کی وجہ سے سکولوں میں طلبہ کو پریشانیاں
سرمائی تعطیلات کا فوری طوراعلان کیاجائے ۔ سکول ایسوسی ایشن کا مطالبہ

سرینگر//وادی کشمیر میں سخت سردیوں کی وجہ سے بچوں کو سکولوں میں کافی پریشانی ہورہی ہے جبکہ والدین بھی بچوں کوتیار کرنے میں دشواریاں محسوس کررہے ہیں ۔ سکول ایسوسی ایشن نے موسمی صورتحال کے پیش نظر وادی میں پرائمری سطح تک کے سکولوں کےلئے چھٹی کا مطالبہ کیا ہے کیوں کہ سردی کی وجہ سے چھوٹے بچوں کی صحت بھی بگڑ رہی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے مارچ کے بدلے اکتوبر سیشن کو پھر سے نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے کیوں کہ وادی میں سردی کے حالات کے پیش نظر مارچ سیشن طلبہ کےلئے نقصان دن ثابت ہورہا ہے ۔ جموں و کشمیر کی پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ منفی درجہ حرارت اور دھند کی وجہ سے اسکولوں، خاص طور پر نچلی کلاسوںکے لیے ترجیحی بنیادوں پر موسم سرما کی تعطیلات کا اعلان کرے۔ایسوسی ایشن نے کہا کہ انہیں متعدد والدین اور یہاں تک کہ اسکولوں سے بھی موسم کی خراب صورتحال کے بارے میں درخواستیں موصول ہو رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک 4 سالہ بچے کے لیے اس موسم میں جلدی اٹھنا اور اسکول کے لیے تیار ہونا بہت مشکل ہوتا ہے۔ ہم ایک ترقی یافتہ ملک نہیں ہیں جہاں گھر، بسیں اور اسکول سبھی مرکزی طور پر گرم ہوتے ہیں۔ ہمیں موسمی صورتحال کے مطابق ایڈجسٹ کرنا پڑتا ہے۔ پرائیویٹ سکولوں کے ترجمان نے کہا کہ یہاں تک کہ والدین کے لیے بھی، اپنے وارڈز کو اسکولوں کے لیے تیار کرنا ایک مشکل کام ہے۔ایسوسی ایشن نے کہا کہ شدید دھند کے حالات اور منفی درجہ حرارت میں بچوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ سکولوں میں بھی یہ بچے توجہ نہیں دے پاتے، اس طرح کلاسز کی ساری مشقیں رائیگاں جاتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے بچوں کی صحت کے تحفظ کے لیے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سردیوں کی چھٹیوں کا جلد از جلد اعلان کرے۔ایسوسی ایشن نے تعلیمی کیلنڈر کو مقامی درجہ حرارت کے مطابق دوبارہ ایڈجسٹ کرنے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔ ترجمان نے کہا کہ ہم نے بار بار حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ مارچ کا سیشن کشمیر کے لیے ممکن نہیں ہے۔ ہمارے اسکول عام طور پر نومبر تک اپنا نصاب مکمل کر لیتے ہیں۔ ہمارے پاس سخت سردیاں ہوتی ہیں، اور مارچ کے سیشن کے دوران، یہ مہینے ضائع ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نومبر تک سکولوں میں نئے کلاسز شروع ہوجاتے تھے اور سرمائی تعطیلات میں بچوں کو نیا سبق ملنے کا موقع ملتا تھا اور اب بچوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ پُرانے نصاب کو دوبارہ پڑھیں یا پھر نئے سبق کو پڑھیں ۔ایسوسی ایشن نے کہا کہ حکومت کشمیر کے تعلیمی کیلنڈر کو مقامی موسمی حالات کے مطابق ترتیب دے۔ حکومتی احکامات موسمی حالات کو تبدیل نہیں کر سکتے اور یہ بچوں کی تعلیم کے مفاد میں ہے کہ ہم پرانے کیلنڈر پر واپس جائیں۔ انہوں نے کہاکہ مارچ کے سیشن نے بے شمار مسائل پیدا کیے ہیں، اور اسے مزید نقصان پہنچانے سے پہلے نمٹنا ضروری ہے۔ اکتوبر کا سیشن تقریباً ہر ملک میں ایک معمول ہے جہاں سخت سردی ہوتی ہے اور ہم کسی غیر معمولی چیز کا مطالبہ نہیں کر رہے ہیں بلکہ مارچ سیشن کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں جساکہ پہلے یہاں پر رائج تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں