سرینگر//نیٹ پی جی طلبا نے پیر کے روز ریزویشن پالیسی کے خلاف احتجاج کیا اور الزام لگایا کہ سال 2018سے قبل اوپن میرٹ 75فیصد تھا جو آج کی تاریخ میں صرف 26فیصد رہ گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ ہمارے ساتھ نا انصافی ہے اور ہمیں سڑکوں پر آنے کے لئے مجبور کیا جارہا ہے۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو اس معاملے میں فوری مداخلت کرنی چاہئے۔
اطلاعات کے مطابق ریزرویشن کا معاملہ اب نوکریوں تک محدود نہیں رہا بلکہ مختلف میڈیکل کالجوں میں زیر تعلیم نیٹ پی جی طلبا کو بھی ایم ڈی اور ایم ایس میں داخلہ لینے کی خاطراب اس نا انصافی کے مرحلے سے گزرنا پڑ رہا ہے۔نامہ نگار نے بتایا کہ سری نگر میں نیٹ پی جی طلبا نے احتجاج کیا اور الزام لگایا کہ ان کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے۔
پی جی طالب علم نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہاکہ ایم ڈی اور ایم ایس کے لئے سال 2018سے قبل اوپن میرٹ میں 75فیصد کوٹا تھا لیکن آج کی تاریخ میں یہ صرف 26فیصد تک پہنچ گیا ہے جو سراسر نا انصافی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایم ایس اور ایم ڈی کے لئے ایس آر او 49کے تحت اوپن میرٹ طلبا کو 75فیصد کوٹاملتا تھا لیکن اب نئی ریزرویشن پالیسی کے نتیجے میں مختلف کٹیگری کے طلبا ہی اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اگر 26فیصد سیٹیں ہی اوپن میرٹ طلبا کے لئے مخصوص رکھی جائے تو ہم کہاں جائیں لہذا ہمارے ساتھ انصاف ہونا چاہئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اتنا ہی نہیں کہ جب کم نمبرات والے پی جی طلبا ایم ایس اور ایم ڈی کے لئے منتخب ہونگے تو اس سے جموں وکشمیر کے صحت شعبے پر بھی منفی اثرات مرتب ہونگے۔
مظاہرین کا مزید کہنا تھا کہ یہ پالیسی صرف جموں وکشمیر میں لاگو ہے ملک کی کسی بھی ریاست میں 75فیصد ریزرویشن پالیسی نہیں ہے۔نیٹ پی جی طلبا نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور جموں وکشمیر کے وزیرا علیٰ عمر عبداللہ سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔انہوں نے کہاکہ ڈاکٹروں کا یہ کام نہیں کہ وہ احتجاج کریں لیکن ہمیں اس کے لئے مجبور کیا جارہا ہے ۔
0