اس کامیابی کا سہرا اسپتال انتظامیہ کے ساتھ ساتھ طبی و نیم طبی عملے کو جاتا ہے / میڈیکل سپر انٹیڈنٹ
اسپتال میں مریضوں کیلئے بہتر سے بہتر سہولیات بہم رکھنے کی ہر ممکن کوشش جا رہی ہے
سرینگر // جموں کشمیر صحت کے مراکز میں نیشنل ہیلتھ مشن کی جانب سے وادی کے سب سے بڑے زچہ بچہ اسپتال ’’ لل دید ‘‘ کو بہترین اسپتال زمرنے میں رکھنے پر اسپتال کے میڈیکل سپر انٹنڈ نٹ نے کہا کہ یہ انتہائی مسرت کی بات ہے اور اس کا سہرا اسپتال کے تمام جملہ اسٹاف کو جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں کیلئے بہتر سے بہتر سہولیات بہم رکھنے کی ہر ممکن کوشش جا رہی ہے اور ڈاکٹروں اور نیم طبی عملہ اس کوشش میںرہتے ہیں کہ اسپتال میں علاج معالجہ کیلئے آنے والے کسی بھی مریض کے ساتھ کوئی کوتاہی نہ ہو۔سی این آئی کے مطابق نیشنل ہیلتھ مشن نے جموں کشمیر کے صحت مراکز کی درجہ بندی جاری کیا ہے جس کے تحت سرینگر کے ’’لل دید اسپتال ‘‘ کو بہتر ہسپتال کے زمرے میں پورے جموں کشمیر میں تیسرے اور وادی کشمیر میں پہلے نمبر پر کھا گیا ہے ۔ اس لسٹ میں پہلے نمبر پر امراض چھاتی اسپتال جموں اور نفسیاتی امراض کا ہسپتال جموں دوسرے نمبر پر شامل ہے اور گورئمنٹ میڈیکل کالجوں کے ایسوسی ایٹڈ ہسپتالوں کے زمرے میں پہلے نمبر پر امراض چھاتی کا اسپتال ، جموں اس کے بعد نفسیاتی امراض ہسپتال جموں، گورنمنٹ لل دید ہسپتال سرینگر، کشمیر نرسنگ ہوم سرینگر، گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں نے حاصل کیا ہے۔ نیشنل ہیلتھ مشن کی جانب سے کی گئی زمرے بندی میں لل اسپتال سرینگر کو بہتری طبی سہولیات کیلئے تیسرے نمبر پر رکھنے پر اسپتال کے میڈیکل سپرانڈٹینڈنٹ ڈاکٹر مظفرجان نے کہا کہ یہ انتہائی خوشی اور مسرت کی بات ہے کہ اسپتال کو بہتر طبی سہولیات کیلئے جموں کشمیر میں تیسرے اور وادی کشمیر میں پہلے نمبر رکھا گیا ہے ۔ سی این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سب کا سہرا اسپتال انتظامیہ خاص طور پر ملازمین جس میں طبی و نیم طبی عملہ بھی شامل ہے کو جاتا ہے ۔ میڈیکل سپر انڈٹینڈنٹ ڈاکٹر مظفر جان نے کہا کہ وادی کے سب سے بڑے زچہ بچہ اسپتال میں تعینات ڈاکٹروں اور نیم طبی عملہ اس کوشش میںرہتے ہیں کہ اسپتال میں علاج معالجہ کیلئے آنے والے کسی بھی مریض کے ساتھ کوئی کوتاہی نہ ہو۔ڈاکٹر جان نے کہا کہ اسپتال میں مریضوں کا کافی رش رہنے کے باوجود بھی اور اس بات پر توجہ دی جاتی ہے کہ مریضوں کو بہتر سہولیات فراہم کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ دس سال پہلے جو صورتحال تھی وہ اس وقت نہیں ہے اور دعویٰ کیا کہ اسپتال کی موجودہ صورتحال میں کافی بہتری آچکی ہے۔