مزاحمتی علماء یونین (انٹرنیشنل یونین آف ریزسٹنس اسکالرز) کے سربراہ شیخ ماہر حمود نے عیدالفطر کی استقبالیہ تقریب کی منسوخی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ پروگرام صیہونیت کے خلاف متحدہ موقف اور فلسطینیوں کی حمایت کا ذریعہ ہو سکتا تھا۔
انہوں نے نماز عید فطر کے لئے مسجد الحرام میں موجود نمازیوں اور زائرین کی بڑی تعداد کا ذکر کرتے ہوئے کہا: نماز عید فطر میں شرکت کرنے والوں کی تعداد توقع سے کہیں زیادہ تھی، لیکن افسوس کا مقام ہے کہ انہیں فلسطینی پرچم بلند کرنے یا غزہ میں قتل عام اور غارت گری کے خلاف بولنے یا فلسطین اور مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی اجازت نہیں دی گئی۔
شیخ حمود نے مزید کہا:اگر چہ کہ اہل مزاحمت دنیا میں موجود مسلمانوں کی تعداد کے مقابلے کم ہیں لیکن صرف وہی راہ حق پر ہیں اور دوسرے غلط راہ پر، وہی سیدھے راستے پر ہیں اور دوسرے گمراہی کے راستے پر ہیں، جو لوگ مقاومت اور مزاحمت کی حمایت نہیں کرتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم قیامت کے دن بارگاہ الہی میں ان کی شکایت کریں گے۔
مزاحمتی علماء یونین کے سربراہ نے سورہ فرقان کی آیت 30 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:قرآن مجید کہتا ہے: وَقَالَ الرَّسُولُ یَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوا هَٰذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا، جب کہ ٹیلی ویژن چینلز وغیرہ پر قرآن مجید کی چوبیس گھنٹے تلاوت ہوتی رہتی ہے اور دنیا کی تمام زبانوں میں اس کے مفت نسخے تقسیم کئے گئے پھر بھی اسے ترک ’’مہجور‘‘کر دیا گیا ، اب آپ خود ہی سوچیں کہ جہاد اور اسلامی اخوت اور بھائی چارہ کو اسلامی ممالک میں بالکل ہی معطل کر دیا گیا، لہذا اب وقت ہے کہ مسلمان اپنے اندر ایسے اوصاف اور ایجاد کریں اور اس درجے پر پہنچ جائیں کہ لوگ خود کہیں کہ یہ بہترین امت ہے، ایک ایسی امت جو اب تک روئے زمیں پر پیدا ہی نہیں ہوئی تھی۔
(حوزہ نیوز )