thediplomat-2020-01-06-8

قاسم سلیمانی تیری عظمت کو سلام

قاسم سلیمانی تیری عظمت کو سلام


تحریر سید ماجد رضوی ماگام

دشمن اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے کے لئے بالواسطہ یا بلا واسطہ کچھ ایسے ناپاک ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے جس کے ذریعے وہ اپنے مدِ مقابل کے دینی اعتقادات اور مذہبی اقدار کو اپنے حملوں کا نشانہ بناتا ہے اعتقادی اعتراضات، فکری انحرافات، منطقی، استدلالی منابع سے غفلت اور پاکیزہ سوچ کی ترویج میں عقیدتی کمزوری جیسے حربے اپنا کر دینِ مبین اسلام کے چہرے کو بگاڑنے کی کوشش کرتا رہتا ہے قوم پرست جماعتوں اور انحرافی گروہوں کو وجود میں لا کر ان کے ذریعے مدِ مقابلِ کا مثلِ دین پیش کرتا ہے جو حقیقی و اصل دین کے برعکس ہوتا ہے تاکہ حقیقی دین سے عوام کو نفرت پیدا ہوجائیں اور وہ اصل دین سے دْور ہوجائیں گے جیسے دورِحاضر میں داعش، القاعدہ ،بو کو حرام جیسی دہشت گرد و خون خوار گروہ وجود میں لائے اور ان کے ذریعے ایسے کام انجام دلوائے جس سے انسانیت شرم سار ہوئی ایسے نا پاک عزائم رکھنے والوں کے خلاف ہر قوم کی قدآور شخصیتیں اس کی ترقی اور پیش رفت کی عامل سمجھی جاتی ہیں یہ شخصیتیں ستاروں کی طرح چمکتی رہتی ہیں اور اپنی نئی نسل کو تلاش و کوششِ اور جْدو جہد پر ابھارتی ہیں دشمن سب سے پہلے ایسی تابناک شخصیات کو حرص اور لالچ دے کر انہیں اپنے قومی راستے سے منحرف کرنا چاہتا ہے اور اگر وہ اس معاملے میں ناکام ہو جائیں تو غلط پروپگنڈے کے ذریعے ان شخصیتوں کے متعلق زر خرید ذر ائع ابلاغ کے ذریعے غلط تصویر دنیا کے سامنے لاتا ہے تہمت، بے بنیاد الزامات اور کردار کشی کا حربہ استعمال کرتا ہے جب یہاں بھی ناکامی کا سامنا ہو تو اپنے ناپاک عزائم کو عملی جامعہ پہنانے کے خاطر قوم کی ان مخلصِ دانشوروں، مفکروں، قلم کاروں، عالمِ ربانیوں اور مجاہدوں کے پاک خون سے ہاتھ رنگین کرتا ہے
شھیدجنرل قاسم سلیمانی دنیا کے ان چند افراد میں سے ایک ہے جس نے اپنے اخلاق و کردار سے بے پناہ لوگوں کے دلوں میں جگہ بنائی جس طرح مالکِ اشتر نے امام علیؑ کے دور میں کام انجام دئے اور دشمنوں کے منصوبوں و عزائم کو نیست و نابود کیا اسی طرح عصرِ حاضر میں قاسم سلیمانی نے وہ کردار اپنائے ہوئے دشمنِ انسانیت شیطانِ بزرگ امریکہ و اسرائیل اور ان کے حامی و مدد گار ممالک کے ذاتی مفادات اور دہشت گرد گروہوں کو بے انتہا نقصان پہنچایا جس نے شام ، عراق میں عالمِ خون خار دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف حکمتِ عملی بنا کر دی اور پھر مقامی فورسز اور رضار کار تنظیموں نے جنرل قاسم سلیمانی کے حکمت عملی کے تحت دہشت گرد گروہوں کو شکست سے دو چار کیا اور نیست و نابود کر دیا اس لئے دشمن ان کی ہر حرکت پر کڑی نظررکھے ہوئے تھے جنرل قاسم سلیمانی نے شام، یمن، عراق اور لبنان میں ایسے فورسز کی بھر پور مدد کی جو اسلامی مقامت اور مزاحمت کے لئے بر سرِ پیکار ہے تاریخ اپنے دامن میں یہ سب کچھ سمیٹ رہی ہے داعش ، القاعدہ، الشباب، النصرہ الغرض وہ سارے دہشت گرد گروہ جنھیں صیہو نیوں کی مالی اور اسلام نْما ممالکِ کی فکری اور مالی ذرائع ابلاغ کی مدد حاصل ہے جنرل قاسم سلیمانی ان ممالک اور دہشت گرد گروہوں کے لئے موت کا سایہ بنے ہوئے تھے در اصل شام و عراق میں داعش کی شکست سے امریکہ اور اس کے حامی ممالک بوکھلاہٹ کا شکار ہوئے ہے اپنے درد و دْکھ کو مٹانے کے لئے وہ کئی پست حربیں آزما رہے ہیں اور ایسی چال چلائی جو مشرق و سطیٰ میں خدا نہ کرے بڑی اورتباہ کْن جنگ کا پیش خیمہ ہو سکتی ہیں عراق کے دار الحکومت بغداد میں ایئر پورٹ کے نزدیک فضائی حملہ میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب قْدس فورس کے مردِ آہن مثلِ مالکِ اشتر صاحبِ کرار جنرل قاسمِ سلیمانی کوساتھیوں سمیت شھید کیا اس مردِ مجاہد کی دیرینہ تمنا و آرزو پوری ہوئی ان کی روحِ مقدس انصارانِ ابا عبداللہ الحسینؑ سے جا ملی اور شھدا ئے اسلام کی فہرست میں اپنا نام درج کِیا دشمنِ اسلام کے ایوانوں میں خطرے کی گھنٹیاں بجیں طاغوتی افواج میں اضطراب بڑا بظاہر مِلت سوگوار ہے ہر دلِ مغموم و ہر آنکھ پْر نم دکھائی دے رہی ہے آنکھوں میں آنسوئوں کا سمندر موجیں مار رہا ہے راہوں پہ ماتمی پرچم لہرا ئے گئے فضا سوگوار تھی یہ مغموم قلوب اور یہ پر نم آنکھیں حکم مولا کے اشارے کے منتظر تھے راہیں کربلا کے عاشقوں میں خونِ کربلائی و عشقِ شھادت کْجا ،یہ ابابیلوں کے پتھر بن کر ان بے لگام دشمنِ انسانیت طاقت میں مست ہاتھیوں کو فنا کر دیں گے ان لومڑیوں میں پھر وہ جذبہ اشتر کہاں اس لئے تو پشت سے وار کرتے ہیں دورِ حاضر کے مالکِ اشتر نے شجرِ مقامت و مزاحمت کو ایسی آبیاری کر کے گیا کہ اب اسکا ثمر و سایہ کتنے ملکوں اور اذہان کو بدلے گا کتنے جوانوں کی راہوں میں چراغ جلائے گا۔ مقامت و مذاہمت کا دائرہ کار بڑھائے گا جو سرحدوں سے پار ہو کر لڑ کھڑاتے ہوئے پرچموں کو سہارا دے گا اور وہاں مقاومت کی نئی بستیاں بسا دے گا بقولِ شھید مرتضیٰ مطہری ؒ ’’شھید کا خْون کبھی رائیگاں نہیں جاتا، شھید کا خْون زمین پر نہیں بہہ جاتا، خونِ شھید کا ہر قطرہ سینکڑوں اور ہزاروں قطروں بلکہ خون کے ایک سمندر میں تبدیل ہو کر معاشرے کے پیکر سے جاری ہو جاتا ہے ‘‘
قاسم سْلیمانی کی عظیم شھادت نے مزاحمتی تحریکوں کو نیا جوش و جذبہ عطا کیا اب طاغوتی چالوں کو ناکام بنانے کے لئے نئے ولولے اور جذبے کے ساتھ سینہ سپر ہونگے اسمیں کوئی شک نہیں کہ طاغوتی حکومت کا یہ بزدلانہ اور مجرمانہ قدم دہشت گردی کا واضح مصداق ہے۔ طاغوتی حکومت نے اب تک ایسے بے شْمار مجرمانہ اقدام انجام دئے امام موسیٰ صدر، سید عباس موسوی، شھید عماد مغنیہ، آیت اللہ باقر الصدر، ایت اللہ باقر الحکیم وغیرہ جیسی مزاحمتی و انقلابی قائدین کو بزدلانہ دہشت گردانہ حملوں میں شھید کر کے بھی ناکام و نا مْراد رہا۔ یہ تاریخ کا بہت بڑا اور آشکار سبق ہے امریکی زایونسٹ بلاک اور اسکے عربی حامیوں کے لئے فلسطین، لبنان، شام،مصر،لیبیا ،عراق اور یمن میں عبرت کی مثالیں ہیں۔یہ صرف کھلے دشمنوں کے لئے ہی نہیں بلکہ اندر کے مْنافقین اور دشمن کے مددگاروں کے لئے بھی عبرت کی زندہ مثالیں ہیں۔بْت شِکن امامِ خْمینیؒ جسکے نام سے آج بھی طاغوت خوف زدہ ہے برِ صغیر میں ہی نہیں بلکہ دنیا کے تمام مستضعفین کے لئے ایک ایسا شمع جلائی جو دْنیا کومْنور کرتا رہے گا۔شھید مصطفیٰ چمران سے عماد مغنیہ اور قاسمِ سلیمانی اور اْبو مہدی المھندس تک سبھی جس کام پر معمور تھے کامیابی سے انجام دے کر جامِ شھادت نوش کر گئے۔
قاسم سلیمانی بذاتِ خود ایک مزاحمتی و استقامی مردِ آہن اور اتحاد اسلامی کے علمبردار تھے۔جس نے اپنی حکمتِ عملی اور ولی امر مسلمین آیت اللہ سید علی خامنہٰ ی مدظلہ عالی کی فرمان برداری کر کے طاغوتی منصوبوں کو چکنا چْور کیا۔ اگر آج شام ، عراق داعش دہشت گردوں اور اس کے سرپرستوں کے حملوں سے کافی حد تک محفوظ ہیں اگر آج فلسطین کی حزبِ جہاد اسلامی حماس غاصب اسرائیل کے ناپاک عزائم میں ٹھوس رکاوٹ بنی ہوئی ہے اس مزاحمت و مقاومت کی پائیداری میں اہم ترین رول قاسم سلیمانی کا رہاہے اس کی تصدیق خودفلسطین کے مزاحمتی قائدجناب اسماعیل ہانیہ نے تہران میں تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا اور قاسم سلیمانی کو شہید قدس کے لقب سے نوازا۔اگر آج مقامات مقدسہ شام و عراق میں صیحح و سالم ہیں وہ قاسم سلیمانی کی بدولت ہیں۔ قاسم سلیمانی عالمِ اسلام و عرب میں امریکی و اسرائیلی مخالفِ مسلح مقامت کے مظہر تھے۔ امتِ رسولِ خداؐ کے ہمدرد و ناصر ہونے کا ثبوت جامِ شھادت تک دیا جس نے سْنی عربوں ، کردوں اور اسلامی سرحدوں کے دفاع کی جنگ لڑی۔ در حقیقت اس مجرمانہ اقدام سے امریکہ کا مقصد نہ صرف یمن، شام، عراق ، فلسطین بلکہ پورے خطے میں مذاحمتی سر گرمیوں کو کمزور اور خوف زدہ کرنا ہیں۔ لیکن وہ اس حقیقت سے غافلِ ہے اس مردِ آہن جیسی شخصیتوں کی شھادت سے اسلامی مزاحمت و استقامت کو مزید تقویت پہنچے گی اور مجاہد ین اسلام پہلے سے زیادہ پر عزم ہو کر نئے جوش و جذبہ کے ساتھ ان شیطانی سازشوں کے خلاف سر گرم عمل ہو جائیں گے۔ اس میں شک کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہیں کہ قاسم سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کا پاکیزہ خون اسلامی مزاحمت کے درخت کو آبیاری کرتے ہوئے مذید مستحکم و طاقت ور بنے گا اور دشمن اسلام کے تمام منصوبوں کو نیست و نابود کرے گا۔ رہبرِ انقلاب اسلامی نے قاسم سلیمانی کے تعزیتی پیغام میں یوں فرمایا ’’ وہ مکتب اسلام اور مکتبِ خمینیؒ کے ہاتھوں پروان چڑنے والوں میں نْمایاں چہرہ تھے جنھوں نے اپنی تمام تر عمر راہِ خدا میں جہاد کرتے ہوئے گزاری۔ برسوں پر مشتمل انکی انتھک جدوجہد کا پھل انہیں شھادت کی شکل میں مِلا اور ان کے چلے جانے سے بلطفِ و ازنِ خْدا ان کا مِشن رْکنے اور تعطل کا شْکار ہونے والا نہیں ہے مگر سخت انتقام ان مجرموں کے انتظار میں ہیں جنھوں نے اپنے ناپاک ہاتھوں کو اور ان کے اور گزشتہ شب ہونے والوں کے خون سے رنگا ہے۔ شھید سلیمانی مزاحمتی و استقامی محاذ کا ایک بین الاقومی چہرہ ہیں اور اس محاذ سے وابستہ تمام افراد انکی خونخواہی اور انتقام کے طالبِ ہیں۔ سبھی دوست اور دشمن یہ سمجھ لیں کہ مزاحمت و استقامت کی راہ مذید مستحکم عزم و حوصلے کے ساتھ جاری و ساری رہے گی اور یقینی طور کامیابی اس مْبارک راہ میں گامزن رہنے والوں کے قدم چْومے گی۔ ہمارے عزیز و جانثار کی شھادت ہمارے لئے تلخ ضرور ہے مگر اخری کامیابی کے حصول تک اپنی جدو جہد قاتلوں اور مجرموں کے لئے اس سے کئی تلخ ثابت ہوگی‘‘
خْدا وندِ عالم نے قرآن مجیدمیں شھداء کے متعلق یوں فرمایا:
خبردار راہِ خْدا میں قتل ہونے والوں کو مْردہ خیال نہ کرنا وہ زندہ ہیں اور اپنے پرور دگار کے یہاں رزق پا رہے ہیں۔(سورہ مْبارکہ اٰلِ عمران، آیت:۹۶۱)
در اصل جنرل قاسم سلیمانی کی شھادت امریکہ، اسرائیل و مْنافقین اور خائن دین اسلام ناب محمدی (ص)کی شکست ہے۔
دوعالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو عجب چیز ہے لذتِ آشنائی
شھادت ہیں مطلوب و مقصودِ مومنِ نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی (علامہ اقبال)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں