فرانس کی وزیر خارجہ کو خبردار کیا کہ غزہ کی صورتحال جاری رہی توجنگ میں وسعت سمیت کچھ بھی ہوسکتا ہے / امیر عبدااللّہیان
ایران // اسلامی جہموریہ ایران کے وزیر خارجہ نے دورہ جنیوا کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اس دورے میں، فرانسیسی ہم منصب کو خبردار کیا کہ جنگ میں وسعت نہیں آنی چاہئے لیکن اگر غزہ کی موجودہ صورتحال باقی رہتی ہے تو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے اپنےتین رززہ دورہ سوئزرلینڈ کے اختتام پر جنیوا ہوائی اڈے پر صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ اس دورے میں انسان دوستانہ امور میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے معاون، عالمی ریڈکراس سوسائٹی کے سیکریٹری جنرل اور انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ سے ملاقاتوں میں غزہ کے بارے میں بہت اہم بات چیت ہوئی ۔
ایران کے وزیر خارجہ نے بتایا کہ انھوں نے ان ملاقاتوں میں، غزہ میں نسل کشی فوری طور پر بند کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ اور غرب اردن میں صیہونیوں نے گزشتہ چالیس دن میں جو وحشیانہ اقدامات کئے ہیں ان سے سبھی متاثر تھے۔
حسین امیر عبداللّہیان نے صحافیوں کو بتایا کہ غزہ کے بارے میں نشست میں انسانی حقوق سے متعلق بیس بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کے عہیداروں اور نمائندوں نے شرکت کی اور سب کا اس بات پر اتفاق تھا کہ ان دنوں غزہ میں جو المناک اقدامات انجام دیئے جارہے ہیں، وہ بین الاقوامی قوانین کے منافی، اجتماعی قتل عام اور ایسے جنگی جرائم ہیں جنہیں کسی بھی حالت میں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ان ملاقاتوں اور مذاکرات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ غزہ میں غیر فوجیوں کے خلاف وحشیانہ جرائم فوری طور پر روکے جائيں اور غزہ پاس کو کھولا جائے تاکہ مظلوم فلسطینی عوام تک انسان دوستانہ امداد پہنچائی جاسکے۔
انھوں نے بتایا کہ ان ملاقاتوں میں فلسطینیوں کی جبری طورپر مصر یا اردن مہاجرت کے انتہائي تشویشناک مسئلے پر بھی گفتگو کی گئي ۔
حسین امیر عبداللّہیان نے کہا کہ ہم نے اقوام متحدہ ، عالمی ریڈ کراس سوسائٹی اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کے عہدیداروں سے مطالبہ کیا اب دفاعی حالت سے باہر نکلیں تاکہ دنیا والے ان کے سنجیدہ نوعیت کے بنیادی اقدامات کا مشاہدہ کریں ۔
وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے صحافیوں کو بتایا کہ آج فرانس کی وزیر خارجہ محترمہ کیتھرن کولونا سے بھی ہماری بہت اہم گفتگو ہوئي جس میں ہم نے صراحت کے ساتھ اور شفاف انداز میں ان پر واضح کیا کہ “آپ کو امریکا کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے صرف حماس کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہئے؛ حماس ہماری نظر میں فلسطین کی ایک حریت پسند تحریک ہے جواپنی سرزمین پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف جدو جہد کررہی ہے۔”
اسلامی جمہوریہ ایرن کے وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہم نے اپنی فرانسیسی ہم منصب کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے دنیا میں ہرجگہ عورتوں اور بچوں کے قتل عام کی مذمت کی ہے اور غزہ میں 4 ہزار 400 سے زیادہ بچوں اور کئی ہزار عورتوں کے قتل عام پر جس کو نسل کشی کے علاوہ اور کچھ نہیں کہا جاسکتا، امریکا اور بعض یورپی ملکوں کی خاموشی قابل تحمل نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے اور فرانس کی وزیر خارجہ محترمہ کیتھرن نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جنگ جاری نہیں رہنی چاہئے اور جنگ رکوانے، قیدیوں کے تبادلے اور انسداد دوستانہ امداد غزہ پہنچانے کے لئے سیاسی اقدامات پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے اور موجودہ بحران ختم کرانے کے لئے سبھی فریقوں کو سنجیدگی کے ساتھ ضروری اقدامات عمل میں لانا چاہئے۔
وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے اپنی فرانسیسی ہم منصب کے ساتھ بات چیت میں پوری شفافیت اور صراحت کے ساتھ خبردار کیا ہے کہ اگر موجودہ حالت باقی رہی تو جنگ میں وسعت سمیت کچھ بھی ہوسکتا ہے۔