غزہ// غزہ میں ہیلتھ ڈیپارٹمینٹ کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کے شمال میں واحد فعال ہسپتال کمال عدوان بھی مکمل طور پر ناکارہ ہوگیا ہے۔
الاقصی ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق منیر البرش نے بتایا ہے کہ غزہ کی پٹی کے شمال میں تقریباً 8 لاکھ افراد صحت اور طبی خدمات سے محروم ہیں۔
انہوں نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ رفح کراسنگ کی بندش کی وجہ سے بہت سے زخمی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں اور غزہ پر صیہونی حکومت کی جارحیت کے آغاز سے اب تک صرف 400 زخمی ہی اس کراسنگ کے ذریعے مصر جاسکے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ 7 اکتوبر 2023 سے غزہ پر صیہونی حملوں میں 16 ہزار سے زائد افراد شہید اور تقریباً 41 ہزار زخمی اور 1 ہزار افراد لاپتہ ہیں۔
اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں کے (UNRWA) کے مطابق غزہ کا دنیا کے خطرناک ترین مقامات میں سے ایک بن چکا ہے۔ جنوبی غزہ میں پناہ گزینوں کی ایک نئی لہر کے ساتھ صورت حال لمحہ بہ لمحہ خراب ہوتی جا رہی ہے۔