غزہ کے بارے میں شام اور قطر کے وزرائے خارجہ سے ایران کے وزیر خارجہ کی ٹیلیفونی گفتگو
ایران // ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ میں غیرفوجیوں، عورتوں اور بچوں کے قتل عام اور حیاتی اہمیت کی بنیادی تنصیبات کی تباہی کی ذمہ داری صیہونی حکومت کے ساتھ ہی امریکا پر بھی عائد ہوتی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے اپنے شامی ہم منصب فیصل مقداد سے ٹیلیفون پر گفتگو میں غزہ کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
انھوں نے غزہ میں بچوں کی قاتل غاصب صیہونی حکومت کے جنگی جرائم نیز مظلوم فلسطینی عوام کی نسل کشی رکوانے کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی سفارتی کوششوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں فلسطینی عوام کی وحشیانہ نسل کشی اور حیاتی اہمیت کی بنیادی تنصیبات کی تباہی کے لئے تل ابیب کے ساتھ امریکی حکومت بھی ذمہ دار ہے۔
شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد نے بھی اس ٹیلیفونی گفتگو میں اپنے ملک کی جانب سے فلسطین کی بھر پورحمایت جاری رہنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ استقامتی محاذ تمام تر مشکلات کے باوجود غاصب اور نسل پرست صیہونی حکومت کے مقابلے میں استقامت و پائیداری کے ساٹھ ڈٹا رہے گا۔
انھوں نےامریکا اورصیہونیوں کی سازشوں اور نیرنگیوں کے مقابلے میں عالم اسلام اور خطے کے ممالک کے درمیان اتحاد و یک جہتی کی ضرورت پر زور دیا۔
انھوں نے کہا کہ فلسطین کی حمایت میں شام کا اصولی موقف ناقابل تغیر ہے ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے شامی ہم منصب کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو کے قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ عبدالرحمن آل ثانی سے بھی ٹیلیفون پر غزہ کی تازہ صورتحال کا جائزہ لیا ۔
انھوں نے اس ٹیلیفونی گفتگو میں غزہ پر غاصب صیہونی حکومت کے حملے فوری طور پر بند کرانے اور وسیع پیمانے پر امداد رسانی کی ضرورت پر زور دیا۔
اس گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے جنگ میں وسعت کے امکانات اور عارضی جنگ بندی کے لئے بعض فریقوں کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر زور دیا کہ جنگ بندی دائمی ہونی چاہئے اور امداد رسانی کا راستہ مستقل طور کھولنے کی ضرورت ہے ۔