المسیرہ ٹی وی چینل کے حوالے سے بتایا ہے کہ یمن کی انصار اللہ کے سربراہ نے لبنان میں جنگ بندی کو غاصب رجیم کے خلاف حزب اللہ کی فتح قرار دیتے ہوئے لبنانیوں کو مبارکباد پیش کی ہے۔
عبدالملک الحوثی نے اس بات پر زور دیا کہ لبنان میں جنگ بندی کے بعد غزہ کی حمایت کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے اور یمن غزہ کی حمایت سے ہرگز دستبردار نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام کو جن عظیم مصائب کا سامنا ہے اس کے پیش نظر موجودہ صورتحال اہم اور حساس ہے اور ان کی حمایت کی جانی چاہیے۔
انصار اللہ کے سربراہ نے یاد دلایا کہ امریکی سیاسی دباؤ ڈال کر عراق میں مزاحمتی محاذ کی پوزیشن کو کمزور اور محدود کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ اسلامی ممالک کی طرف سے غزہ کی حمایت کے لیے کوئی ٹھوس موقف یا عملی اقدام نہیں کیا گیا۔
یمن کی انصار اللہ کے رہنما نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کا نیتن یاہو کے خلاف فیصلہ بہت تاخیر سے جاری ہوا جب کہ اسے غزہ جنگ کے آغاز میں الاہلی اسپتال میں قتل عام کے بعد جاری ہونا چاہیے تھا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکہ اور یورپی ممالک پر قابض صہیونی رجیم کو ہتھیاروں کی فراہمی اور فوجی حمایت بند کرنے کے لیے دباؤ بڑھانا چاہیے۔
انصار اللہ کے رہنما نے مزید کہا کہ جارحیت، قحط اور تباہی کے باوجود غزہ میں فلسطینی قوم کی استقامت تمام مسلمانوں کے لیے ایک عظیم درس ہے اور غزہ میں مجاہدین سخت ترین حالات میں جارحیت پسندوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
الحوثی نے اس بات پر زور دیا کہ انصار اللہ صیہونی رجیم کے بحری جہازوں کو بحیرہ احمر سے گزرنے سے روکنے میں کامیاب ہوئی اور قابض رجیم اور اس کے حامیوں کو بحری راستے تبدیل کرنے پر مجبور کیا، جس کی وجہ سے انہیں اقتصادی طور پر بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔