ایران // رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح 40ویں بین الاقوامی قرآنی مقابلے کے شرکاء سے ملاقات میں قرآنی تعلیمات پر عمل کو انسانی معاشروں کی مشکلات حل کرنے کا ذریعہ قرار دیا اور اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی جانب سے غزہ کے حوالے سے قرآنی احکامات کو پس پشت ڈالنے کے عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آج غزہ میں فلسطینی مزاحمتی قوتیں صہیونی دشمن کے مقابلے میں قرآنی احکامات پر عمل کرتے ہوئے پوری استقامت کے ساتھ لڑ رہی ہیں اور خدا کے فضل سے فلسطینی قوم کو فتح نصیب ہوگی اور عالم اسلام صیہونی جرثومے کی تباہی کا مشاہدہ کرے گا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ جو لوگ قرآن کو خدا کے ساتھ انسان کے ذاتی تعلق کی کتاب سمجھتے ہیں اور “سیاسی اسلام” اور ” سماجی نظام تشکیل دینے والے اسلام کو قبول نہیں کرتے وہ درحقیقت قرآن کے بارے میں امیر المومنین (ع) کے نقطہ نظر کے مقابلے میں آ کھڑے ہوئے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے غزہ کے مسئلے کو عالم اسلام کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے مزید فرمایا: کیا اسلامی ممالک کے رہنما اور حکام قرآن کی ان ہدایات پر کہ: “خدا اور مسلمانوں کے دشمنوں سے رابطہ نہ رکھیں”؟ عمل کر رہے ہیں؟۔ اسلامی ممالک کے حکمران قاتل صیہونی حکومت سے کھلے عام اپنے تعلقات منقطع کیوں نہیں کرتے اور اس رجیم کی مدد کرنا بند کیوں نہیں کرتے؟
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید کہا کہ خداوند متعال مسلم اقوام کا مواخذہ کرے گا کیونکہ انہوں نے اپنی حکومتوں پر صیہونی حکومت کی حمایت بند کرنے کے لیے دباؤ نہیں ڈالا اور اسلامی حکومتوں کا بھی مواخذہ کرے گا کہ انہوں نے قرآنی احکامات پر عمل نہیں کیا۔
انہوں نے تاکید کی کہ فلسطین کی مزاحمتی فورسز صیہونی دشمن کے مقابلے میں قرآنی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے پوری طاقت کے ساتھ کھڑی ہے اور خدا کے فضل سے نصرت الہی ان کے ضرور شامل حال ہو گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ آج عالم اسلام اور دنیا کے آزاد انسان غزہ کے مظلوم عوام سے ہمدردی کا اظہار کر رہے ہیں، فرمایا: غزہ کے عوام ان وحشیوں کے مظالم کا شکار ہوئے ہیں جن سے انسانیت کی بو تک نہیں آتی اور اسی لئے غزہ کے مظلوم عوام، مزاحمتی قوتوں کے بہادرانہ موقف اور غزہ کی مدد کرنے والوں کی حمایت کرنا سب سے اہم فریضہ ہے۔
(مہر خبر)