ایران // ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے نیویارک میں سی این این کی ایرن برنیٹ کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا: اگر اسرائیلی حکومت ایران کے مفادات کے خلاف دوبارہ مہم جوئی کا آغاز کرتی ہے تو ہمارا اگلا ردعمل فوری اور وسیع پیمانے پر ہو گا۔
انٹرویو کا مکمل متن درج ذیل ہے:
اقوام متحدہ میں ایرانی مستقل مشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے کہا کہ ایران کو پوری امید ہے کہ اسرائیل “پچھلی سنگین غلطی” کو نہیں دہرائے گا”۔
اگر اسرائیلی حکومت دوبارہ سنگین غلطی کا ارتکاب کرتی ہے، تو ہمارا ردعمل ان کے لیے فیصلہ کن اور خوف ناک ہوگا۔
امیرعبداللہیان نے کہا کہ یہ انتباہ تہران میں سوئس سفارت خانے کے ذریعے وائٹ ہاؤس کو پہنچا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم مغربی ایشیا میں کشیدگی اور بحران پیدا کرنے یا اس طرح کے حالات کو بڑھانے کی کوشش نہیں کرتے اور ہمیں پوری امید ہے کہ اسرائیلی حکومت پچھلی سنگین غلطی کو نہیں دہرائے گی۔
امیر عبداللہیان نے یہ بھی کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ امریکہ کی طرف سے کسی بھی ممکنہ اسرائیلی کارروائی کو روک دیا جائے گا اور وائٹ ہاؤس “اسرائیل کو نئی مہم جوئی کی اجازت نہیں دے گا”۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ امریکہ ان پیغامات کے مطابق عمل کرے گا جن کا واشنگٹن اور تہران کے درمیان پچھلے چھے مہینوں میں تبادلہ ہوا ہے۔
انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ اگر امریکہ ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں میں مدد کرتا ہے تو کیا امریکی اثاثوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے؟ کہا: پچھلی کارروائی میں، ہم نے امریکیوں سے کہا تھا کہ ہم خطے میں امریکی اڈوں اور تنصیبات کو نشانہ نہیں بنائیں گے، اگر ہمیں ایسی حالت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس میں امریکہ جنگی ارادے سے اسرائیلی حکومت کا ساتھ دیتا ہے تو پھر ایران اس کے خلاف بھرپور کاروائی کرے گا۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ اسرائیل پر ایرانی حملے کا مقصد تادیبی اور برابری کی کارروائی کی تھی، جس کے ذریعے یہ بتانا تھا کہ ہمارے پاس جواب دینے کے زبردست ذرائع موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہفتے کے روز ایران کی طرف سے داغے گئے 300 سے زیادہ میزائل اور ڈرون “کم سے کم فریم ورک کے اندر رہے” اور دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کے جواب میں یہ کارروائی “جائز دفاع” تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری جوابی کارروائی محدود تھی کیونکہ ہم متعدد اہداف کو نشانہ نہیں بنانا چاہتے تھے۔”
ایران کا اسرائیل مخالف آپریشن شاہد 131/136 ڈرونز، خیبر شکن اور عماد بیلسٹک اور کروز میزائلوں کے ذریعے کیا گیا۔