WhatsApp Image 2023-01-21 at 9.53.33 PM

صحافت کا شعبہ آئین کا چوتھے ستون مانا جاتا ہے

تحریر:مظفر خان

صحافت کا شعبہ آئین کا چوتھے ستون مانا جاتا ہے۔دنیا بھر میں صحافت کے پیشے کو عزت اور وقار کا ایک اہم شعبہ تصور کیا جاتا ہے۔جموں کشمیر بلخصوص کشمیر میں صحافیوں کو طرح طرح کے مشکلات کا سامنا ہے۔کشمیر میں پچھلے تین دہائیوں سے نا مسايعد حالات کے باوجود صحافیوں نے اپنے فرایض انجام دینے میں کوئ کوتائ نہی برتی۔بہت سے صحافیوں نے اپنے فرایض انجام دیتے دیتے اپنے قیمتی جانوں کا نزرانہ پیش کیا۔کچھ صحافیوں کو کام کے دوران تشدد کا سامنا بھی کرنا پڑا۔کشمیر میں اخبارات کا رول بھی بہت اہم رہا ہے۔اخبارات نے ہمیشہ سے ہی عوام اور حکومت کے درمیاں ایک پل کا کام کیا۔حکومت کے تر قیاتی منصوبوں کی تشہیر بھی اخبارات کے ذریعے عوام تک پہچاہے۔ان اخبارت میں روزنامہ ؛ہفتہ روزہ اور ماہانہ اخبارت چپھتے ہیں ان اخبارت میں ہزاروں افراد کا روزگار منحصر ہے۔اخبارات کو حکومت کی طرف سے محکمہ اطلات کے ذریعے اشتہارات دیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے اخبارات میں کام کرنے ملازموں اور صحافیوں کے روزگار کا بندو بست ہوتا ہیں۔5 اگست 2019 کے بعد جبکہ بہت سے مرکزی قوانین کو کشمیر میں لاگوں کیا گیا اسی میں اخبارات کے لۓ 2020 میں میڈیا پالسی تشکیل دے دی گئ جس میں جموں کشمیر میں شایع ہونے والے اخبارات کے صحفوں میں جہاں اضافے کی شعک موجود ہے وہی اشتہارات کی مساواتی ترسیل اور ریٹ بڑھانی کی بھی شعک موجود ہے۔محکمہ اطلات نے اس پالسی کو نافذ کردیا مگر جو پالسی کے حساب سے اخبارات کے لۓ فايدہ مند ہے ان شعکوں کو نافذ نہی کیا گیا ۔جس میں مساوتی اشتہارات کی ترسیل اور ریٹ کی بات ہے اس کو نظر انداد کیا گیا۔جبکہ وقت وقت پر اخبارات کے مدیران نے محکمہ کے افسران سے ملاقات کرکے اشتہارات کے مساوی ترسیل اور ریٹ میں اضافہ کے حوالے سے بات کی مگر ابھی تک محکمہ کی طرف سے کوئ مثبت اقدامات نہی اٹھاۓ۔ستم ضریفی یہ ہے کہ محکمہ اطلات اشتہارات کا زیادہ حصہ کچھ منظور نظر اخبارات پر صرف کرتے ہیں جبکہ اکثرتی اخبارات پر کم قلیل صرف کیا جاتا ہے۔ اس سے اندیشہ یہ کیا جاتا ہے کہ یا تو ان منظور نظر اخبارات پر کسی کا دست شفقت ہے یا اس میں رشوت ستانی کی علامات ہے۔اس نا انصافی کی وجہ سے اکثرتی اخبارات کے مدیران کو فاقہ کشی کا اندیشہ ہے۔ان اکثرتی اخبارات سے پڑھے لکھے لوگ وابستہ ہے جنہونے پڑھ لکھ کر سرکاری نوکری کو ترجیح نہ دیکر اس مقدس پیشے سے خود کو وابستہ کیا۔مگر حکومت کے غلط پالسیوں سے اس صحافتی شعبے جہکو آئین کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے ان پڑھے لکھے لوگوں کا استحصال کیا گیا ہے۔ان اخبارات سے وابستہ افراد دو تین دہائیوں سےعوامی خدمت کے ساتھ ساتھ حکومت اور عوام کے درمیان پل کا کام کرتے آۓ ہیں۔آج حکومت کی غلط پالسیوں کی وجہ سے ان کا روزگار داؤ پر لگا ہوا ہے۔اب جبکہ ان اخبارات سے وابستہ افرادوں نے سرکاری نوکری پانے کی عمر پار کر لئ ہے۔اسلۓ حکومت کو چائے کہ وہ ان مسایل کی طرف دھیان دیکرتاکہ ہزاروں گھروں کے چولہے بند ہونے سے بچایا جاسکے۔اور صحافتی شعبے سے وابستہ افراد کے عزت اور وقار کو مدنظر رکھکر ان کے لۓ مالی پیکیج کا بندوبست کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں