ڈالر کے سیاسی پہلو اختیار کرلینے اور اقتصادی اسلحے میں تبدیل ہوجانے کے بعد عالمی تجارت میں اس سے اجتناب ناگزیر ہوگیا اور چین اور روس نے رواں سال میں اپنی 95 فیصد تجارت ڈالر میں انجام نہیں دی ہے۔
پیپلز ڈسپیچ ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ روس اور چین نے رواں عیسویں سال کے اختتام سے پہلے ہی اپنے مد نظر دوسو ارب ڈالرکے تجارتی لین دین کی سطح عبور کرلی ہے جبکہ 2024 تک اس ہدف کا حصول مد نظر رکھا گیا تھا۔
اسی کے ساتھ روس کے نائب وزیر اعظم آندرے بلوسوف نے اپنے دورہ چین میں بتایا ہے کہ رواں عیسویں سال میں روس اور چین نے اپنی 95 فیصد تجارت روبل اور یوان میں انجام دی ہے۔
اس سلسلے میں روس کے معاشی ترقی کے وزیر میکسم رشتنیکوف نے بتایا ہے کہ روس نے رواں عیسوی سال میں جنوری سے اکتوبر تک 68 فیصد تجارت روبل میں اور اپنے تجارتی حلیف ملکوں کی کرنسی میں انجام دی ہے ۔
روس نے اسی کے ساتھ منگولیا، فلپائن، ملیشیا، متحدہ عرب امارات، تھائیلینڈ، جاپان، تاجکستان، اور سںگاپور کے ساتھ یوان میں تجارت کی ہے۔
جنوبی دنیا (تیسری دنیا) کی معیشت سے ڈالر کو حذف کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن 2023 اس عمل میں تیزرفتاری کے حوالے سے تاریخ میں ثبت کیا جائے گا۔