WhatsApp Image 2023-01-09 at 8.33.26 PM

روزِ ولادت حضرت فاطمہ زہرا س ع

روزِ ولادت حضرت فاطمہ زہرا س ع

علامہ اقبال رح فرماتے ہیں
اگر مجھے شریعت کی حدود کا خیال نہ ہوتا تو:

“لوگ خانہ کعبہ کو سجدہ کرتے میں بی بی فاطمہ (س) کی قبر کو سجدہ کرتا”
“لوگ خانہ کعبہ کا طواف کرتے میں بی بی فاطمہ (س) کا طواف کرتا”

“حضرت زہرا س ع بہترین اسوۂ کاملہ”

هم فاطمة و ابوها و بعلها و بنوها
(حدیث کساء)

ترجمعہ:
یہ فاطمہ زہرا س ع ہے
یہ ان کے والد بزرگوار ہیں
یہ ان‌ کی شوہر ہیں
اور یہ ان‌ کی اولاد ہے

روزِ ولادت حضرت فاطمہ زہرا س ع و روزِ مادر کے سلسلے میں حقیر آپ سب کی خدمت میں مبارک پیش کرتا ہے
حضرت زہرا س ع کی عظمت ،حضرت زہرا کا بہترین اسوہ ہونا میں فقط یہاں دو اہم باتوں کے ذریعے بیان کرنے کی کوشش کروں گا۔
اپنا موضوع میں مندرجہ بالا حدیث کساء کے خوبصورت کلمات کے ذریعے بیان‌کروں گا۔
عزیزان حدیث کساء کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ ان خوبصورت الفاظ پر غور کر کے ہی ہم سمجھ سکتے ہیں کہ خدا کے نزدیک حضرت زہرا کا کتنا بڑا مقام اور کتنی عزت ہے اور کتنا عشق ہے خدا کو دخترِ رسول ص سے۔

خدا وند عالم کا حضرت زہرا س ع کے ساتھ عشق ذیل حدیث کے ذریعے بھی واضح ہوجاتا ہے:

“جس نے زہرا کو راضی کیا اس نے خدا کو راضی کیا،جس نے زہرا کو اذیت دی اس نے خدا کو ناراض‌کیا”
یعنی زہرا کی رضامندی میں خدا کی رضامندی ہے۔
عزیزان آپ حدیث کساء کے الفاظ کے ترجمے پر تھوڑا غور کریں کہ کس طرح خدا ان کلمات میں پنجتن پاک کا تعارف کر رہا ہے۔
خدا کے نزدیک زہرا کی عظمت کا اندازہ ان الفاظ پر غور کرنے کے بعد سمجھیں کہ کس طرح خدا پنجتن ع س کا تعارف ان کے اپنے ناموں کے ذریعے نہیں دے رہا ہے بلکہ ان پاک ہستیوں کو حضرت زہرا س ع کی نسبت دے کر ، حضرت زہرا کے ذریعے پنجتن پاک کا تعارف دے رہا ہے۔
خدا یہ نہیں کہتا ہے
کہ
“یہ محمد ص ہیں،یہ مولا علی ع س ہیں،یہ حسنین ع س ہیں،یہ میرے پنجتن ہیں”

بلکہ خدا عظمت زہرا ،مقام زہرا س ع کو اس طرح سمجھا رہا ہے ہمیں۔
“یہ فاطمہ ہے،یہ ان کے والد ہیں، یہ ان کے شوہر ہیں،یہ ان کی اولاد ہے”

دوسری اہم بات جس کی ذریعے ہم حضرت زہرا س ع کی عظمت کا اندازہ کرسکتے ہیں۔
غور فرمائیں اور خصوصاً خواہران ضرور یہاں غور کریں

عزیزان جیسا کہ آپ سبھی اس بات سے واقف ہونگے کہ ہمارے پیغمبر ص نے تقریباً 9 یا 10 سال مدینہ میں گذارے اور ان دس سالوں کے دوران پیغمبر ص نے 6 عظیم جنگیں لڑی اور ان سبھی جنگوں میں مولا علی ع س پیغمبر ص کے ہمراہ رہے۔

یہاں آپ توجہ کریں۔
ان ہی سالوں میں مولا علی ع س و فاطمہ زہرا س ع کی شادی کے 9 سال گزر جاتے ہیں۔

شادی کے بعد کے یہ 9 سال مولا علی ع س زیادہ تر جنگوں میں‌گذارتے ہیں۔یعنی اکثر مولا ع س زہرا س ع سے دور گھر سے باہر ہی ہوتے تھے اور ہونا بھی ضروری تھا کیونکہ مولا ع س کی ہر جنگ میں پیغمبر کو ضرورت پڑی ہے اور مولا بھی ہمیشہ ہر وقت پیغمبر کے شانہ پہ شانہ ہر جنگ میں ہمراہ رہے ہیں۔
عزیزان ایک طرف اپنے گھر ،جہاں کی حالت دنیاوی نظریہ سے مفلسی جیسی ہے ،اور ان حالات میں زہرا س ع اکیلے گھر سنبھالتی ہے اور مولا ع س کو میدان‌جنگ میں جانے کے لۓ حقیقی ہمسفر بن کر حوصلہ دیتی رہتی ہے اور دوسری طرف ان ہی سالوں یعنی جن‌ سالوں میں مولا زیادہ گھر سے دور میدان جنگ میں رہے ہیں ان‌ ہی سالوں میں حسنین ع س اور جناب زینب و ام کلثوم س ع کا وجود دنیا میں آتا ہے یعنی ان عظیم‌ ہستیوں کی ولادت ان ہی دس سالوں میں ہوجاتی ہے۔
توجہ کریں ایک عورت اکیلے ہی کتنی ذمہ داریاں بہترین طریقے سے انجام‌ دیتی ہیں بلکہ اس طرح انجام‌ دیتی ہے کہ اپنی اولاد کو اپنے شوہر کی غیر موجودگی کا احساس نہیں دیتی ہے اور اپنی اولاد کی اکیلے ایسی تربیت انجام‌ دیتی ہے کہ ان ہی دس سالوں کی تربیت نے اسلام‌ کو ایسی عظیم‌ ہستیاں عطا کی کہ جن کی ذریعے دین کو بقاء ملی ، جن کے ذریعے اسلام کو افتخار حاصل ہوا اسلام کو سربلندی عطا ہوئ۔جن کے ذریعے کربلا آباد زندہ رہی اور جن کے ذریعے کربلا کا پیغام ہم تک پہنچا ۔
میں‌ یوں‌کہوں گا کہ ان‌ دس‌ سالوں کی تربیت نے اسلام کو “اسلام‌ کے محافظ اور کربلا کے محافظ” عطا‌ کۓ۔

عزیز خواہران آپ خود اب اپنی ذمہ داریاں سمجھیں اگر آپ حقیقت میں حضرت زہرا س کو اپنی “سرمشق” اپنا “اسوہ” بنانے کا عزم رکھتی ہیں تو بلکل زہرا س ع کی طرح خود کو تیار کریں،اپنی اولاد کو تیار کریں،اپنے شوہر کو تیار کریں۔

میں یہاں یہ بات بھی کہتا چلوں کہ ہماری اکثر خواہران اپنے شوہر کی غیر موجودگی میں خود کو اکیلا سمجھتی ہیں اگر چہ اولاد بھی ہوئ ہو، اتنا ہی نہیں اکثر خواہران تو شوہر کی غیر موجودگی میں پھر اپنے میکے ہی جاتی ہیں تب تک جب تک شوہر واپس نہیں آجاتے ،اپنی ذمہ داریوں سے ہار جاتی ہیں۔
اگر ہم شہداء مدافعان حرم کی زوجات کی مثالیں لیں کہ جن کے شوہر اپنے فرائض کی انجام دہی کی خاطر سالوں ان سے دور رہتے ہیں مگر وہ خواہران حقیقت میں زہرا س ع کو اپنا سرمشق بنا کر زہرا کی کنیز بن کر اکیلے ذمہ داریاں بہترین طریقے سے انجام دیتی ہیں۔
مثال زہرا عباسی(شہید محسن حججی کی ہمسر) ملیحہ عباس(شہید عباس بابائ کی ہمسر)،شہید سردار سلیمانی کی ہمسر، اسی طرح اور بھی بہت سی عظیم خواتین موجود ہیں جنہوں نے اپنے شوہر دینِ اسلام کی راہ میں قربان کۓ ہیں اور شوہر کی غیرموجدگی میں اپنی تمام ذمہ داریاں بہترین طریقے سے انجام دیں رہی ہیں
عزیز خواہراب لکل شہداء کی ان‌ عطیم زوجات کی طرح آپ بھی حضرت فاطمہ زہرا س کو اپنا اسوہ بنائیں اور اپنی ذمہ داریاں بہترین طریقے سے انجام‌ دے کر اپنی اولاد کو مولا امام زمانہ عج کے انقلاب کے لۓ تیار کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔

عزیز خواہران کمال یہ نہیں ہے کہ شوہر کی ہمراہ رہ کر، شوہرکی موجودگی میں آپ اپنی ذمہ داریاں بہترین طریقے سے انجام دیں بلکہ کمال یہ ہے کہ شوہر سے دور رہ کر شوہر کی غیر موجودگی میں آپ حضرت فاطمہ زہرا س کو اپنا اسوۂ بنا کر اپنی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ شوہر کی ذمہ داریاں بھی یعنی اولاد کی لۓ باپ اور ماں دونوں کی ذمہ داریاں بھی بہترین طریقے سے انجام دیں۔

از قلمِ
حیدری فدا حسین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں