ہمیں ملک کی باقی ریاستوں میں مسلمانوں کے ساتھ ہورہے سلوک کو مدنظر رکھنا چاہئے/ عمر عبد اللہ
سرینگر // رواں اسمبلی انتخابات کوئی عام الیکشن نہیں اور اس بار سوچ سمجھ اور تمام پہلوئوں کو مد نظر رکھنے کے بعد اپنی حق رائے دہی کا استعمال کریں اور پہلے اس بات پر غور کریں کہیں ہمارا کا ووٹ بلواسطہ یا بلاواسطہ طور پر بھاجپا کی مدد تو نہیں کررہاہے کی بات کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ وزیر داخلہ نے گذشتہ دنوں جموں میں صاف صاف الفاظ میں کہا ہے کہ وہ تین جماعتوں کو چھوڑ کر ہر ایک پارٹی ،بشمول آزاد اُمیدواروں، کیساتھ حکومت بنانے کیلئے تیار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں نہ صرف نت نئی پارٹیاں بلکہ آزادی اُمیدوارکی بھرمار ہے اور یہ سب کچھ ووٹ کو تقسیم کرکے کشمیر کے مینڈیٹ کو تہس نہس کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی بار بار کہہ رہی ہے کہ اگر انہیں حکومت بنانے میں سیٹوں کی ضرورت پڑی تو وہ آزاد اُمیدواروں کی حمایت لیں گے، اس کا مطلب صاف یہ ہے کہ آزاد اُمیدواروں کے حق میں ووٹ ڈالنا بھاجپا کے حق میں ووٹ ڈالنے کے مترادف ہوگا اور جب بھاجپا کو دوبارہ اقتدار میں لانے کوششیں ہورہی ہو تو اس وقت ہمیں اپنے ذہنوں میں ملک کی باقی ریاستوں میں مسلمانوں کے ساتھ ہورہے سلوک کو مدنظر رکھنا چاہئے۔ ’’کیا ہم بھول جائیں گے کہ مسلمانوں کیساتھ کیا ہورہاہے، کس طرح سے یو پی میں مسجدوں اور درسگاہوں پر تالے چڑھائے جارہے ہیں اور بلڈوزر چلائے جارہے ہیں، کس طرح سے نمازِ جمعہ ادا کررہے نمازی کو کس طرح سے لاتیں ماریں گئیں ، کس طرح سے کرناٹک میں ہماری بچیوں سے کہا گیا کہ پہلے حجاب اُتارو پھر کالجوں اور سلوکوں میں تعلیم حاصل کرو اور کس طرح سے دکانداروں سے کہا جاتا ہے کہ اپنی دکانوں پر مالک کا نام لکھو تاکہ یہاں کے گزرتے ہوئے یاتری غلطی سے کسی مسلمان کی دکان سے سامان نہ خریدیں۔سی این آئی کے مطابق عر عبداللہ آج گاندربل میں اپنی انتخابی مہم جاری رکھتے ہوئے یارمقام، نُنر، اُرپش اور دیگر متعدد علاقوں میں چنائوی پروگراموں سے خطاب کررہے تھے۔ اُن کے ہمراہ رکن پارلیمان میاں الطاف احمد، ٹریجرر شمی اوبرائے اور میڈیا انچارج گاندربل سائم مصطفیٰ بھی تھے۔ پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے 2014میں بی جے پی کیخلاف ووٹ مانگا اور پھر اُسی بی جے پی کیساتھ مل گئے اور پھر سے یہی نعرہ لیکر انتخابی میدان میں اُتر گئے ہیں اور لوگوں کو گمراہ کرنے کی کثر باقی نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ جموںوکشمیر کی تباہی اور بربادی کیلئے اگر کوئی ذمہ داری ہے تو وہ پی ڈی پی کا بھاجپا کیساتھ ایک نہیں بلکہ دو بار اتحاد کرنا ہے، اگر پی ڈی پی نے بی جے پی کو یہاں حکمرانی کا موقعہ نہ دیا ہوتا تو ہمارا آئین ، ہماری خصوصی پوزیشن ، ہمارا جھنڈا، ہماری پہچان، ہمارا وقار، ہماری ریاست برقرار ہوتی۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی جموں وکشمیر پھر سے اقتدار میں آکر یہاں کے عوام کو مزید محتاج اور پریشانِ حال کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے اور امت شاہ نے صاف الفاظ میں کہا کہ کن کن جماعتوں کیساتھ وہ نہیں کریں گے اور اس دوران انہوں نے اپنی پارٹی کا نام لیا، نہ پی سی کا نام لیا اور نہ آزادی اُمیدواروں کا نام لیا اور نہ ہی انجینئر رشید کی پارٹی کا نام لیا ، جس کا مطلب صاف ہے کہ اگر خدانہ خواستہ بھاجپا اُس پوزیشن میں آگئی جہاں اُسے حکومت بنانے کا موقعہ فراہم ہوتو وہ ان پارٹیوں کیساتھ آسانی سے حکومت بنائیں گے ۔ اس لئے میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ جذباتی ہوکر نہیں بلکہ سوجھ بوجھ سے کام لیکر اپنی حق رائے دہی کا استعمال کریں ، کہیں جموںو کشمیر کے عوام 2014کی طرح پھر سے نہ پچھتانا پڑے۔