WhatsApp Image 2023-01-01 at 8.29.00 PM

دلوں کو مسخر کرنے والا شھید قاسم سلیمانی رح

دلوں کو مسخر کرنے والا شھید قاسم سلیمانی رح

وہ یہ کہتے ہیں کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے اور اگر خدا بعض لوگوں کو بعض کے ذریعہ نہ روکتا ہوتا تو تمام گرجے اور یہودیوں کے عبادت خانے اور مجوسیوں کے عبادت خانے اور مسجدیں سب منہدم کردی جاتیں

سورہ حج
آیت 400

عزیزان اگر خدا شہداء کے ذریعے بعض ظالمین کو ظلم‌کرنے سے نہ روکتا، ظالمین کو شہداء کے ذریعے ناکام نہ کرتا تو جو دین اسلام ہم تک شہداء کربلا کی شہادتوں کی بدولت پہنچا ہے جو دین اسلام آج زندہ و جاودان ہے یہ دین اس کی اصل شکل میں ہم تک نہ پہونچتا نہ اس کی اصلی شکل میں محفوظ رہتا نہ آج کوئ زائرِ امام حسین ع س اربعین پر یا شام کی زیارت پر جا پاتا.

اگر خدا شہداء کربلا کی ذریعے یزید کو نابود نہ کرتا تو آج دنیا میں دین‌ اسلام‌ کے پیروکار زندہ نہ ہوتے بلکہ یزیدیت کے ماننے والوں سے دنیا بھری ہوئی نظر آتی۔
عزیزان اسی لۓ امام سجاد علیہ سلام دربار یزید لعن میں اپنا تعارف اس طرح دیتے ہیں:

“میں فرزند مکہ ہوں،میں فرزند منا ہوں، یعنی امام‌ سجاد ع س یہ بات واضح کر رہیں ہیں سمجھا رہیں ہیں کہ مکہ اور منا کے وارث ہیں ہم، مکہ ہو یا منا ہماری قربانیوں کی وجہ سے زندہ ہے”

کربلا ان کی وجہ سے زندہ نہیں ہے جو بظاہر عبادات خدا میں مصروف تھے جب مولا حسین ع س نے حج ترک کرنے کا ارادہ کیا اور لوگوں کو بھی ان کا فرض یاد دلایا اور کہا
چلے آؤ میرے ساتھ کربلا ،میں آپ کی نمازیں ، آپ کی عبادتیں محفوظ کرنے جا رہا ہوں ،مگر لوگوں نے ساتھ آنے کی بجاۓ نہ صرف طرح طرح کی بہانے پیش کئے بلکہ مولا حسین ع س کو بھی نہ جانے کی صلاح دی۔
عزیزان کربلا ان ٦٢ شہداء کے ذریعے زندہ ہے جو روز عاشورہ رات کے دوران شمعہ بجھنے پر بھی فرار نہ ہوۓ،جنہوں نے بہانے پیش نہیں کۓ بلکہ اپنے وقت کی سردار پر اپنے امام پر اپنی جانیں قربان کی۔
عزیزان اگر شہداء نہ ہوتے اگر خدا شہداء کی ذریعے ظالمین کو ظلم کرنے سے باز نہ رکھتا تو آج کسی بھی خواہر کا پردہ سر پر نہ ہوتا ،کسی بھی خواہر کا پردہ محفوظ نہ ہوتا نہ ہی کوئ خواہر پردے کی پابند رہتی

آج ہم فخر سے “ھیھات من الذلہ” کا نعرہ اگر دیتے ہیں تو یہ شہداء کی قربانیوں کی بدولت ممکن ہوا ہے‌۔
اگر شہید سردار سلیمانی کے ذریعے خدا بدترین دہشتگرد تنظیم “داعش” کو مقدس مزارات کو مسمار کرنے سے نہ روکتا ، داعش کو پسپا نہ کرتا، داعش میں خوف پیدا نہ کرتا تو آج یقیناً دنیا کا کوئ شیعیہ بغیر کسی خوف یا پریشانی کے زیارت پر نہ جا پاتا، اربعین پر نا جاتا، آج مقدس مزارات منہدم ہو گۓ ہوتے۔

اگر سردار سلیمانی، شہید ابو مہندس اور باقی شہداء مدافعان حرم کی قربانیاں نہ ہوتی تو آج شام و عراق میں زائرین حسینی کے بجاۓ یزیدی دہشت گرد داعش ہی داعش نظر آتے۔یہ یہی شہداء ہیں جنہوں نے اپنے خون سے اپنے سینے میں دین کا درد شدت سے لیتے ہوۓ دشمن کو پست کیا دشمن کو فرار ہونے پر مجبور کیا۔

عزیزان ہم ان عظیم شہداء کا حق کس طرح ادا کریں، ہم ان کے پاؤں کی خاک ہیں۔

عزیزان مندرجہ بالا آیت پر ہم غور کریں، اس آیت میں اُس بڑی ذمہ داری کی طرف خدا نے اشارہ کیا ہے جو ذمہ داری اکثر ہم آج بھول چکے ہیں اور بھول جاتے ہیں ، ہم نماز میں ،عبادت میں، حج کرنے میں ،زیارت کرنے میں میں صدقہ نکالنے میں، ختم قرآن شریف کرنے میں اُن ہی لوگوں کی طرح مصروف ہیں جنہوں نے مولا کے ساتھ کربلا نہ آنے کے لۓ مختلف بہانے پیش کۓ لیکن عزیزان ان سب سے بڑی ذمہ داری ۷۲ کی طرح ہم پر امام زمانہ ع ج ت ف کی طرف سے ہمارے شانوں پر ہے،
آج بھی کربلا جاری ہے اور آج بھی یزید موجود ہیں آج ہماری سب سے بڑی ذمہ داری ہے وقت ظالم‌ کے خلاف ، وقت کے یزید کے خلاف مولا حسین ع س کی طرح قیام کرنا، اپنی زبان سے ،اپنے اعمال سے ،اپنے قلم سے ،ہر طریقے سے ظالم کے خلاف آواز اٹھانا ہے، کہیں ایسا نہ ہو ہم بھی بہانے پیش کریں بلکہ ہم شہداء کربلا کی طرح اپنے مولا کے وفادار رہیں اور وقت کےہر دور کے مظلوم کا حامی و مددگار بنیں۔

آج سب سے بڑا فریضہ نماز ،روزہ، حج، زیارت ، عبادات، نہیں ہے اس سب سے بڑا فریضہ شہداء کے طرح اپنے سینوں میں دین کا درد مظلوم‌ کا درد اور ظالم کی نفرت رکھ کر اپنے آپ کو دین کی راہ میں قربان کرنا ہے۔
اس کے لۓ سب سے پہلا فریضہ “امر بالمعروف و نہی عن المنکر” کا انجام‌ دینا ہے

ہماری نماز، ہماری عبادت، ہمارا نیاز کرنا ، ہماری فاتحہ خوانی کرنا، ہماری شب نمازوں سے شہداء کا حق ،دین‌کا حق ادا نہیں ہوگا، بلکہ نماز، روزہ، حج، عبادات کے ساتھ ساتھ شہداء کی طرح ذمہ داریاں اٹھانے سے ہی شہداء کا حق ادا ہوگا۔
امام خمینی ر ح طلباء اور معلمین کے سامنے ایک سمینار میں کہتے ہیں:

“آپ کو یہ یاد رکھنا چاہۓ کہ آپ کی تعلیم، آپ کی عبادت اگر محفوظ ہے یہ شہداء کی دین ہے، جو اپنے آپ کو جنگ کے میدان میں قربان کرتے ہیں”

خدا سے دعا گو ہوں خدایا ہمیں توفیق دے ہم اپنے وقت کے امام عج اور اپنے رہبر کے لۓ مثل قاسم سلیمانی بن کر وفادار رہیں ،

الٰہی آمین۔

از قلمِ

حیدری فدا حسین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں